Exclusive Reports

کسٹمزانٹیلی جنس کے دفترسے ضبط کی جانے والی شراب کی بوتلیں چوری ،افسران واہلکاروں ملوث

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کراچی کے دفتر ضبط کی جانے والی لاکھوں روپے مالیت کی شراب چوری کرلی گئی جس میں ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمزانٹیلی جنس اینڈانویسٹی گیشن کراچی کے افسران واہلکارملوث ہونے کی قوی امکانات ہیں۔ذرائع کے مطابق اپریل 2020میں سفارتخانے کے کنسائمنٹ کی آڑمیں 564شراب کی بوتلیں کراچی بندرگاہ سے کلیئرکی گئیں تھیں جیسے ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمزانٹیلی جنس اینڈانویسٹی گیشن غیرقانونی قراردیتے ہوئے ضبط کرلیاتھا۔ذرائع نے بتایا کہ قوانین کے تحت ڈائریکٹوریٹ کو ضبط شدہ سامان کو ریاستی گودام میں مقررہ مدت کے اندر منتقل کرنا ہوتاہے لیکن گذشتہ 16ماہ سے شراب کی بوتلیں ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمزانٹیلی جنس اینڈانویسٹی گیشن کے گودام میں منتقل نہیںکیں ۔ذرائع کاکہناہے کہ انٹیلی جنس آفیسراعجازخان نے اعلیٰ حکام کو اطلاع دی کہ ضبط کی جانے والی 564شراب کی بوتلوںمیں سے 291بوتلیں چوری ہوگئی ہیں ۔ بعد ازاں ایف آئی آر ٹیپو سلطان تھانے میں درج کرائی گئی ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق اعجاز خان نے اعتراف کیا کہ شراب کی مذکورہ کھیپ اس کے قبضے میں تھی جس سے ڈائریکٹوریٹ کے احاطے میں بدانتظامی کے سنگین مسائل پیدا ہوئے۔دوسری جانب ڈائریکٹوریٹ کے سیکورٹی انچارج نے 7 جولائی 2021 کو لکھے گئے اپنے مکتوب میں سیکورٹی کے سنگین خدشات کا اظہار کرتے ہوئے آگاہ کیا تھاکہ کہ سی سی ٹی وی سسٹم کی عدم موجودگی میں دفتر کے احاطے کی حفاظت اور اس کے ساتھ ساتھ بغیر قانونی اتھارٹی کے احاطے میں رکھے ہوئے سامان کو مستقل طور پر خطرہ لاحق ہوگا۔خط میں کہا گیا ہے کہ سی جی او 12/2002 کے پیرا 33 اور 34 کے ساتھ کسٹم ایکٹ 1969 کی دفعہ 169 (1) ، (2) اور (3) کے تحت گودام میں ضبط شدہ سامان کو ذخیرہ کرنے کے قانونی طریقہ کار کا تصور کیا گیا ہے۔ اور ریاستی گودام کے بجائے دفتر کے احاطے میں سامان کی جگہ کو غیر قانونی فعل قرار دیا۔مزید برآں سیکورٹی انچارج نے اپنے خط کے ذریعے متعلقہ اتھارٹی سے درخواست کی کہ وہ ڈائریکٹوریٹ کے افسران کو ضروری ہدایات جاری کرے کہ وہ تمام ضبط شدہ سامان کو دفتر کے احاطے سے ہٹا دیں اور اسے دفتر کے باہر پڑی اشیاءکو فوری طور پر ریاستی گودام میں منتقل کریں۔خط میں یہ بھی بتایا گیا کہ سیل فون اور قدیم مجسموں سے لدے دو کنٹینر بھی دفتر کے احاطے میں پڑے ہوئے ہیں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button