Anti-Smuggling

پریونٹیوکلکٹریٹ کی کارروائی،کروڑوں روپے مالیت کی چھالیہ ضبط

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان کسٹمز پریونٹیوکراچی نے دومختلف چھاپہ مارکاروائیوں کے دوران پیپرکٹنگ اسکریپ کی آڑ میں درآمد ہونے والے چھالیہ کے14 کنٹینرز اورچھالیہ سے لدی دو سوزوکی پک اپ ضبط کرلیے ہیں، ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ ضبط شدہ کنٹینرزکسٹمزپورٹ قاسم کلکٹریٹ کے ریڈ چینل سے 7 اور8 ستمبر2018 کوکلیئرکرائے گئے تھے اور درآمد کنندہ میسرزالوحید امپیکس نے انکی گڈزڈیکلریشن داخل کرائی تھیں ، ذرائع نے بتایا کہ ضبط شدہ ان اشیاءکی مالیت5 کروڑ50 لاکھ55 ہزار روپے جن میں ایک کروڑ80 لاکھ کلوگرام سے زائد چھالیہ کی مالیت4 کروڑ47 لاکھ40 ہزار روپے، کٹنگ شدہ پیپراسکریپ رولز کی مالیت23 لاکھ16 ہزار روپے اورچھالیہ سے لدی دوپیک اپس کی مالیت10 لاکھ ہے، درآمدکنندہ کمپنی مذکورہ اشیاءکو مس ڈکلیئر کرکے قومی خزانہ کوڈیوٹی وٹیکسوں کی مد میں4 کروڑ38 لاکھ65 ہزار روپے کا نقصان پہنچایا۔ ذرائع نے بتایا کہ محکمہ کسٹمز پریونٹیوکی جانب سے موصولہ ایک خفیہ اطلاع پرپہلی کاروائی ماڑی پورٹرکس اسٹینڈ سے متصل میسرزبھٹی اوپن یارڈ پر چھاپہ مارا گیا جہاں سے 6 کنٹینرزاور2 سوزوکی پک اپس رجسٹریشن نمبرکے ایکس0262 اورکے ایکس0263 برآمد کیے گئے جبکہ دوسری کاروائی اسٹیل ملز سے متصل رزاق آباد جناح گیٹ بن قاسم پرواقع ممتازگودام پر کاروائی کی گئی جہاں سے چھالیہ اورکٹنگ پیپراسکریپ سے لدے8 سربمہرکنٹینرزبرآمد کیے گئے۔ ذرائع نے بتایا کہ بازیاب ہونے والے13 کنٹینرزکی گڈزڈیکلریشن نمبرKPPIHC118823 کے تحت کلیئرنس حاصل کی گئی تھی جبکہ 14 ویں کنٹینر نمبرFSCU6301680 کی گڈزڈیکلریشن نمبرKPPI-HC-9940کے تحت کلیئرنس حاصل کی گئی تھی اورمذکورہ14 کنٹینرز کی گڈزڈیکلریشنز میسرزالوحید امپیکس نے کسٹمز میں داخل کرائی تھیں۔ ذرائع نے بتایا کہ مقدمہ نمبرASO-270/2018 HQ درج کرکے کسٹمزایکٹ کے تحت نوٹسز جاری کردیے ہیں اور دو افرادکو گرفتار کرلیا ہے۔ذرائع نے بتایاکہ شپنگ کمپنی کی جانب سے جاری کردہ بل آف لیڈنگ کے مطابق چھالیہ کی درآمدجدہ (سعودی عرب)سے کی گئی ہے جبکہ ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بل آف لیڈنگ میں ترمیم کرکے جدہ کی بندرگاہ ظاہرکی گئی جبکہ چھالیہ دبئی سے درآمدکی گئی تھی یہاں یہ امرقابل ذکرہے کہ دبئی سے درآمدکئے جانے والے کنسائمنٹس کی سختی سے جانچ پڑتال کے احکامات پر عمل کیا جارہاہے تاہم اسمگلروں کی جانب سے بل آف لیڈنگ میں ترمیم کرکے چھالیہ کے کنسائمنٹس کی کلیئرنس کی جارہی جبکہ محکمہ کسٹمزکی جانب سے نہ توایف آئی آرمیں شپنگ کمپنی کو نامزدکیاگیاجس سے ایف آئی آرکی شفافت مشکوک بن گئی ہے۔ذرائع نے بتایاکہ چھالیہ سمیت دیگراشیاءکی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے کراچی اورپورٹ قاسم پر تمام ٹرمینلزپرڈائریکٹوریٹ آف کسٹمزانٹیلی جنس کے شعبہ اپریزمنٹ کے افسران واہلکارتعینات کئے گئے ہیں لیکن ان کی جانب سے اسمگلنگ کے روک تھام نہیں کی جارہی بلکہ مبینہ طورپر لاکھوں روپے کی رشوت وصول کرکے اسمگلنگ کی اجازت دےدی جاتی ہے اورچھالیہ سمیت دیگراشیاءکی اسمگلنگ ہورہی ہے جس کا واضح ثبوت پریونیٹوکلکٹریٹ کی جانب سے پکڑے جانے والے چھالیہ کے 14کنٹینرزہیں۔ اطلاعات کے مطابق کراچی کسٹمزانٹیلی جنس نے اپنے اعلیٰ افسران کی پشت پنائی پر رشوت کا بازارگرم کررکھاہے اورڈائریکٹوریٹ کسٹمزانٹیلی جنس اینڈانویسٹی گیشن کو جو ایک حکومتی ادارہ ہے وہاں تعینات افسران نے اس کو نوگوایریابنادیاہے اس وقت انٹیلی جنس کے افسران پرائیوٹ اسلحہ بردارلوگوں کو ساتھ بزنس کمیونٹی سے بھتہ وصول کرنے میںمصروف ہے ،ذرائع نے بتایاکہ کسٹمزانٹیلی جنس کے افسران چھالیہ کی مصنوعات بنانے والی بڑی فیکٹریوں سے مبینہ طورپر ماہانہ20لاکھ ،اورچھوٹی فیکٹریوں سے 10لاکھ روپے وصول کررہے ہیں تاکہ ان فیکٹریوں پر کسی قسم کی محکماتی کارروائی نہ ہواور مضرصحت چھالیہ سے ان فیکٹریوں میں منہ کا کینسرجیسی بیماری کوپھیلانے والی مصنوعات تیارکی جاسکیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button