Eham Khabar

پاکستان میں آج تک ٹیکس پالیسی ہی نہیں بنی، چیئرمین ایف بی آر

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سیلز ٹیکس ریفنڈ کلیم کرنے والے ٹیکس دہندگان کو نوٹسز جاری کرنا درست اقدام نہیں ہے۔ ایف بی آر کا کام ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرنا نہیں بلکہ ان کو سہولیات فراہم کرنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین ایف بی آر جہانزیب خان نے ایف پی سی سی آئی میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آج تک ٹیکس پالیسی نہیں بنی، جس کی وجہ سے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں کی جانب سے شکایات کی گئی ہے کہ جب ریفنڈز کلیم کی درخواست دائر کی جاتی ہے تو ایف بی آر کی جانب سے ان کو آڈٹ کے نوٹسز جاری کئے جاتے ہیں تاکہ ریفنڈز کلیم کی درخواست پر عملدرآمد رک جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر افسران کی جانب سے یہ طریقہ کار غلط ہے جوکہ ہماری پالیسی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کررہی ہے اس لئے بزنس کمیونٹی ہمارے لئے قابل احترام ہے، ان کو ہراساں کرنا درست اقدام نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ اپنی حیثیت کے مطابق ٹیکس ادا نہیں کررہے، ان کو نوٹس بھیج رہے ہیں تاکہ ان سے ان کی آمدنی کے مطابق ٹیکس وصول کیا جاسکے۔ اس سلسلے میں 6 ہزار سے زائد افراد سے 3 ارب روپے کے نوٹسز جاری کئے گئے تھے جس میں سے ایک ارب 70 کروڑ روپے وصول ہوئے۔ جہانزیب خان نے کہا کہ ایف بی آر کوئی پولیس کا ادارہ نہیں جو چھاپے مارے، لیکن بعض اوقات ٹیکس چوری کی اطلاع پر کارروائیاں کرنے کے ساتھ نوٹسز بھیجے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس پر بھی ٹیکس دہندگان کی جانب سے نوٹسز کا جواب نہیں دیا جاتا اور وہ قانونی حق استعمال کرتے ہوئے عدالت میں چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاجر برادری کے مسائل حل کرنے کے لئے کمیٹی تشکیل دی جائے گی جوکہ روزانہ کی بنیادوں پر ان کے مسائل سنے گی اور اگر ان کو حل کرنا ممکن نہ ہوا تو اس کی وجوہات بتائی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ پورے ریفنڈز نہیں کئے جاسکتے کیونکہ اس سے محصولات میں کمی واقع ہوگی لیکن پریمزری نوٹس کے ذریعہ ریفنڈز کا سلسلہ شروع کردیا ہے جس کے تحت دو تہائی ریفنڈز واپس کئے جائیں گے۔ انہوں نے ایف بی آر کی جانب سے حالیہ کی جانے والی چھاپہ مار کارروائیوں کو فوری طورپر بند کرنے کے احکامات جاری کردیئے کیونکہ ایف بی آر ٹیم بزنس فرینڈلی ٹیم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو ٹیکس دہندگان اپنے ٹیکس کی ادائیگیوں کو ریویو کرنا چاہتے ہیں، ہم ان کے اس عمل کا خیر مقدم کرتے ہیں اور ان کو کسی قسم کا جرمانہ ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ چیئرمین ایف بی آر نے مزید کہا کہ یہ بات بھی مشاہدے میں آئی ہے کہ جن لوگوں نے ایف بی آڑ سے ایمنسٹی حاصل کی تھی، ان کے گھروں پر ایف آئی اے کی جانب سے چھاپے مارے گئے لیکن بعد ازاں تحقیقات کی گئیں تو معلوم ہوا کہ انہوں نے ایف بی آر سے ایمنسٹی حاصل کی ہوئی ہے، اسی وجہ سے لوگوں میں بے چینی پائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ انڈر انوائسنگ کے ذریعہ کی جانے والی ٹیکس چوری کی روک تھام کے لئے کام کیا جارہا ہے جس کے لئے چین کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے جس کے تحت اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ درآمد کنندگان نے چین سے کتنی مالیت کی اشیاءدرآمد کی ہیں تاہم دوسرے ممالک سے اس مد میں معاہدے عنقریب کئے جائیں گے۔ اس موقع پر صدر ایف پی سی سی آئی دارو خان، سینئر نائب صدر مرزا اختیار بیگ، نائب صدر ارشد جمال و دیگر تاجروں نے بھی چیئرمین ایف بی آر کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔

 

 

 

No Tax Policy in Pakistan Says Chairman FBR Jahanzeb Khan

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button