ٹی پی کنسائمنٹس کے ذریعے14ارب روپے کے ٹیکسزچوری کرنے کی کوشش

کراچی (اسٹاف رپورٹر)فیڈرل بورڈ آف ریونیونے ٹرانسشمنٹ (ٹی پی )کنسائمنٹس کی جی ڈیزمیں ردوبدل کرنے اور14ارب روپے مالیت کے ٹیکسززکی چوری کی کوشش کی میں ملوث463 درآمد کنندگان، 106 کلیئرنگ ایجنٹس اور پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (پرال) اور پاکستان سنگل ونڈو (پی ایس ڈبلو) کے متعدد اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کا آغازکردیاہے۔تفصیلات کے مطابق ایف بی آرکی جانب سے جنوری 2020سے 2025کے دوران لاہور،پشاور،سیالکوٹ، اسلام آباد، کوئٹہ، رسالپوت، اور ملتان ڈرائی پورٹس ردوبدل کی گئی 2300ٹی پی کے کنسائمنٹس کی جانچ پڑتال کی گئی توانکشاف ہواکہ مذکورہ جی ڈیزمیں ردبدل کرکے کنسائمنٹس کوکلیئرکرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ذرائع نے بتایاکہ فراڈاس وقت بے نقاب ہوا جب بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کرنے والے پرال کے ایک سابق افسر نے ایک اعلیٰ انٹیلی جنس ایجنسی کو اس کارروائی کا انکشاف کیا۔ذرائع کے مطابق، مجرموں نے ویبوک اورپی ایس ڈبلیو سسٹم میں موجود کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹرانس شپمنٹ (ٹی پی) گڈز ڈیکلریشنز (جی ڈیز) میں ہیرا پھیری کی۔ذرائع کاکہناہے کہ قانون کے مطابق ڈرائی پورٹس پرجی ڈیز میں مناسب طریقے سے تبدیل کرنے کے بجائے، ملزم نے کسٹم ڈیوٹی سے بچنے کے لیے مصنوعات کی درجہ بندی کے کوڈز، مقداروں غلط ظاہر کرنے کے لیے خلاف ورزی کی۔کسٹم کے ایک اعلیٰ اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ “یہ کسٹم کے نظام کو دھوکہ دینے کی سب سے نفیس کوششوں میں سے ایک ہے جسے ہم نے دیکھا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ “کثیر سطحی حفاظتی تحفظات کو نافذ کرنے میں ناکامی نے ایک ایسا ماحول پیدا کیا جہاں بے ایمان عناصر نظام کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔دھوکہ دہی نے بنیادی طور پر پاکستان بھر میںڈرائی پورٹس کو نشانہ بنایا، پشاور میں سب سے زیادہ 1,671 ٹی پی کے کنسائمنٹس اور لاہور میں 522 ٹی پی کنسائمنٹس میں ردوبدل کیاگیاجبکہ دیگر متاثرہ مقامات میں سیالکوٹ، اسلام آباد، کوئٹہ، رسالپوت، اور ملتان شامل ہیں۔خلاف ورزی کے باوجود، کسٹمز رسک مینجمنٹ سسٹم کی بدولت ایک بڑی مالیاتی تباہی کو آسانی سے ٹالا گیا،اور بہتر جانچ پڑتال سے 99.2فیصد ہیرا پھیری والے کا پتہ لگاکر پری کلیئرنس چیک کے لیے ریڈ اوریلو چینلز کے ذریعے روٹ کیا۔ ذرائع نے بتایاکہ سسٹم میں ہیرا پھیری کے ذریعے ابتدائی طور پر13کروڑ60لاکھ روپے کی ڈیوٹیز کو غلط طور پر کم کر کے 9کروڑ90لاکھ روپے کر دیا گیا تھا۔ تاہم، آر ایم ایس سے شروع ہونے والے معائنے کے نتیجے میں 35کروڑ10لاکھ روپے کی وصولی ہوئی جو کہ اصل رقم سے دگنی ہے جس سے حکومت کو 25کروڑ10لاکھ روپے کی بچت ہوئی۔دریں اثنا، حکام نے تصدیق کی کہ ایف بی آر نے اپنے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف پوسٹ کلیئرنس کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمام متاثرہ ڈیکلریشنز کا جامع آڈٹ کرے تاکہ محصولات کے مجموعی اثرات کا اندازہ لگایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سسٹم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنا کسٹم ایکٹ کی متعدد شقوں کے تحت قابل سزا جرم ہے ، پی ایس ڈبلیو نے 2022 میںپرال سے سسٹم سنبھالا تو موجودہ کمی کو دور کرنے اور سیکیورٹی کو بڑھانے کے لیے ایک نئی ٹیم بنانے کے بجائے پرال کے ان ہی اہلکاروں کو برقرار رکھا، جس سے فراڈ کو بلا روک ٹوک جاری رہنے دیا گیا