ٹیکسٹائل برآمدات میں 8 فیصد سے زائد کی کمی
کراچی (اسٹاف رپورٹر) معیشت میں ہونے والی تیزی کو کم کرنے کے لئے حکومتی اقدامات کے باعث پاکستان سے برآمد ہونے والی ٹیکسٹائل کی مصنوعات میں 8 فیصد سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق ٹیکسٹائل کی برآمد موجودہ مالی سال کے پہلے سات ماہ (جولائی ۔جنوری) 2022-23 میں 10 ارب ڈالر رہی جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی مدت میں تقریبا 11 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ ریکارڈ کی گئی تھی۔ موجودہ حکومت نے اپریل 2022 کے بعد معیشت کو درست کرنے کے لئے جو اقدامات کئے اس کے باعث امپورٹ میں تو کمی آئی لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایکسپورٹ میں بھی کمی ہوگئی، خاص طور پر اس وقت جبکہ ملک کو ڈالرز کی اشد ضرورت ہے۔ حکومت نے مئی 2022 میں غیر ضروری اشیاءاور پرتعیش اشیاءکی درآمد پر پابندی لگائی جس کی وجہ سے ایکسپورٹ ہونے والی اشیاءکے خام مال بھی رک گئے جبکہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے عائد ایل سی پر پابندی کی وجہ سے بھی ٹیکسٹائل مشینری اور دوسرے کیپٹل گڈز کی درآمد نہ ہوسکی جس کی وجہ سے ایکسپورٹ میں کمی شروع ہوگئی۔ ٹیکسٹائل صنعت پاکستان کی ایکسپورٹ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ لیکن ملک میں بڑھی ہوئی مہنگائی اور پیداواری لاگت میں اضافے کی وجہ سے صنعت کار بھی پریشان ہیں۔ جبکہ اسٹیٹ بینک نے شرح سود کو 17 فیصد پر لاکر رہی سہی کسر بھی پوری کردی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ آنے والے مہینوں میں بھی ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ میں کمی واقع ہونے کا اندیشہ ہے جس کی بڑی وجہ پاکستان میں پیداواری لاگت میں اضافہ اور عالمی منڈی میں طلب کی کمی ہوسکتی ہے۔ واضح رہے کہ جنوری میں ٹیکسٹائل برآمدات ایک ارب32کروڑ20لاکھ ڈالرکی ہوئیں، دسمبر کے مقابلے میں جنوری میں ٹیکسٹائل برآمدات میں 3فیصد کی کمی دیکھی گئی۔ جنوری 2022کے مقابلے میں جنوری 2023میں ٹیکسٹائل برآمدات میں 15فیصد کی کمی ہوئی، رواں سال 7 ماہ میں ٹیکسٹائل برآمدات 10ارب 4 کروڑ ڈالرکی ہوئیں، گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال 7 ماہ میں ٹیکسٹائل برآمدات میں 8فیصد کمی ہوئی۔