Breaking NewsEham KhabarRevenue Collection

ایف بی آر کا رواں مالی سال کاٹیکس ہدف پوراکرنے کے لئے سخت اقدامات اٹھانے کافیصلہ

کراچی (اسٹاف رپورٹر) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ایک بڑے ٹےکس وصولی ہدف کے حصول کے لئے ٹیکس پیئرز کے خلاف کمر کس لی ہے۔ ایف بی آر کو آئندہ چار ماہ (مارچ۔جون 2023) میں 3150 ارب روپے کے محصولات اکھٹا کرنا ہے۔ ایف بی آر کو مالی سال 2022-23 کے لئے 7640 ارب روپے کا ہدف دیا گیا ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے فروری کے لیے مقرر کردہ 527 ارب روپے کی ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل کرلیا جو گزشتہ برس فروری کے مقابلے میں تقریباً 19 فیصد زیادہ ہے۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز جاری کیے گئے عارضی اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مال سال کے ابتدائی 8 ماہ میں 4 کھرب 706 روپے کے ہدف کے مقابلے میں وصولی 214 ارب روپے یا 4.54 فیصد کم ہو کر 4 کھرب 492 ارب روپے رہ گئی۔ٹیکس حکام نے جولائی تا فروری 22-2021 میں جمع کیے گئے 3 کھرب 810 ارب روپے کے مقابلے میں 17.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا، ایف بی آر کو ٹیکس ریونیو کی وصولی مکمل ہونے تک مزید چند ارب حاصل ہونے کی توقع ہے۔ یہ نمو اس سطح سے بہت کم ہے جس کا دعویٰ حکومت نے مالی سال 2023 کے لیے 7 کھرب 47 ارب روپے کے متوقع ہدف کو حاصل کرنے کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ سے کیا تھا۔ یاد رہے کہ 14 فروری کو ایف بی آر نے سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کر دی تھی لیکن گزشتہ 14 روز سے اس اضافے کے اثرات کا تاحال تخمینہ نہیں لگایا جا سکا ہے۔ اسی طرح سگریٹ پر ایکسائز ڈیوٹی میں بھی نمایاں اضافہ کیا گیا ہے، ان دونوں اقدامات سے ساڑھے 3 ماہ میں آمدنی کا تخمینہ 115 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ نے 7 فروری کو بڑے ٹیکس دہندگان کو اپنے سپر ٹیکس کا 50 فیصد فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں جمع کرانے کا بھی حکم دیا ہے۔سرکاری ذرائع کے مطابق ان تمام اقدامات سے ایف بی آر کو فروری کے لیے محصولات کی وصولی کا ہدف حاصل کرنے میں مدد ملی، مختصر مہینہ ہونے کی وجہ سے ہدف بھی کم تھا۔ٹیکس حکام نے توقع ظاہر کی ہے کہ روپے کی قدر میں بڑے پیمانے پر کمی کے ساتھ ساتھ 170ارب روپے کے ریونیو اقدامات اور اگلے چند ماہ میں بڑے ٹیکس دہندگان سے سپر ٹیکس کی وصولی کمی کو پورا کر دے گی۔ٹیکس حکام کے مطابق سب سے زیادہ وصولی انکم ٹیکس کی مد میں کی جاتی ہے، اس کی ایک بڑی وجہ فروری میں سپر ٹیکس کی وصولی ہے، تاہم انکم ٹیکس کی وصولی ابھی بھی رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ میں متوقع ہدف سے کم ہے۔عہدیدار کا خیال ہے کہ بجٹ میں شامل دیگر تمام محصولات کی مکمل وصولی کی وجہ سے آنے والے مہینوں میں اس کمی پر قابو پا لیا جائے گا، تاہم ایف بی آر نے انکم ٹیکس ریفنڈز کو روک دیا کیونکہ رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ میں تقریباً 12 ارب روپے کے ریفنڈز ادا کیے گئے ہیں۔سیلز ٹیکس کی وصولی 8 ماہ کے لیے متوقع ہدف سے بہت پیچھے ہے، تاہم گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں اس میں معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، غیر معمولی مہنگائی کے باوجود سیلز ٹیکس کی وصولی اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button