درآمدی کنسائمنٹ ، ڈیوٹی وٹیکسزکی چوری میں کراچی انٹرنیشنل کنٹینرٹرمینل کا عملہ سہولت کا رنکلا

کراچی(اسٹاف رپورٹر) ڈیوٹی وٹیکسزکی چوری میں کراچی انٹرنیشنل کنٹینرٹرمینل کے عملے کی سہولت کاری کے واضح ثبوت پر کلکٹریٹ اپریزمنٹ ویسٹ کی جانب سے مقدمہ درج کرلیاگیاہے ۔تفصیلات کے مطابق اپریزمنٹ ویسٹ کلکٹریٹ ے درآمدکنندہ میسرزمرادعلی ٹریڈنگ کمپنی ،کلیئرنگ ایجنٹ میسرزحسن امپیکس اورکراچی انٹرنیشنل کنٹینرٹرمینل کے لیبرانچاج ارشدعلی اورمزدورصلاح الدین کی ملی بھگت سے درآمدی کنسائمنٹ کے سامان کی غلط بیانی دورست قراردے کر کلیئرکرنے کی کوشش کرتے ہوئے قومی خزانہ کو نقصان پہنچانے کی کوشش مقدمہ درج کرلیاگیاہے جبکہ ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغازکردیاہے۔ذرائع نے بتایاکہ میسرزمرادعلی ٹریڈ نگ کمپنی کے مالک مراد علی صباء،کلیئرنگ ایجنٹس میسرزحسن امپیکس کے مالک حسن فیاض اور کراچی انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل کے لیبر انچارج ارشد علی خان اورکراچی انٹرنیشنل کنٹینرزٹرمینل کے ایک مزدور صلاح الدین کو سامان کی دھوکہ دہی سے کلیئرنس میں سہولت فراہم کرنے میں مددکی گئی۔ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ درآمد کنندہ نے کلیئرنگ ایجنٹ کے ساتھ مل کر چین سے درآمد کردہ پرانی اور استعمال شدہ پلاسٹک انجکشن مولڈنگ مشینوں، پلاسٹک کے کرشرز، اور تجدید شدہ لوہے کے سانچوں کے لیے گڈز ڈیکلریشن دائر کیااور ملزمان نے کسٹمز حکام کو گمراہ کرنے کے لیے جعلی شناختی پلیٹیں چسپاں کر رکھی تھیں جبکہ اصلی پلیٹیں پلاسٹک کے پاو¿چ میں چھپائی گئی تھیں جبکہ کنسائمنٹ میں ڈیڑھ کروڑروپے مالیت کی پرانی کمپیوٹرائزپلاسٹک انجکشن مولڈنگ مشینیں درآمدکی گئیں جس پر 20لاکھ روپے مالیت کے ڈیوٹی وٹیکسزکی چوری کی کوشش گئی ۔ایف آئی آر میں کہاگیاہے کہ کراچی انٹرنیشنل کنٹینرٹرمینل کے عملے میں شامل صلاح الدین نے مبینہ طور پر کلیئرنگ ایجنٹ اور امپورٹر کی غلط بیانی کو چھپانے کے بدلے رشوت دینے کے لیے دباو¿ ڈال کر ایگزامینشن کے عمل میں ہیرا پھیری کی کوشش کی۔ میسرزحسن امپیکس کی جانب سے درج کرائی گئی شکایت میں کہاگیاہے کہ صلاح الدین پر بلیک میلنگ اور زبردستی کا الزام لگایا، اور دعویٰ کیا کہ اس نے ایگزامینیشن رپورٹ سے مجرمانہ تفصیلات کو روکنے کے لیے رقم کا مطالبہ کیا۔ایف آئی آر میں ساتھیوں اور سہولت کاروں کی شناخت کے لیے مزید تفتیش پر زور دینے اور اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ مبینہ طورپرٹیکس چوری میں ملوث تمام فریقین کو قانون کے تحت جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ یہ کیس موجودہ نظام کی کمزوریوں اور محصولات کے تحفظ اور دھوکہ دہی کے تجارتی طریقوں کو روکنے کے لیے مضبوط نفاذ کے طریقہ کار کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔