ایران اورپاکستان کے درمیان بارٹرٹریڈکو فعال کرنے کا طریقہ کارطے
کراچی(اسٹاف رپورٹر)ایران اورپاکستان کے درمیان بارٹرٹریڈکرنے کے معاہدے پر عمل درآمدکرنے کے طریقہ کارکو فعال کیاجائے۔ذرائع کے مطابق کوئٹہ چمبرآف کامرس اینڈانڈسٹری اورزاہدان اقتصادی امورنے بالترتیب ایکسپورٹ پالیسی آرڈر 2020 اور امپورٹ پالیسی آرڈر 2020 کے پیراگراف 3 اور 3(1) کے تحت دیئے گئے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے وزارت تجارت نے نوٹیفکیشن نمبر 2(4)/2021-IMP جاری کیا ہے۔جس کے تحت کوئٹہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور زاہدان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ذریعے پاکستان اور ایران کے درمیان بارٹر ٹریڈ کو فعال کرنے کا طریقہ کار طے کیا گیا ہے ۔ وزارت تجا ت کوفوری طور پر مزید ضروری کارروائی کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ وفاقی حکومت پاکستان کی طرف سے منظور شدہ بارٹر ٹریڈ انتظامات کو نافذ کیا جا سکتا ہے۔ایران سے تجارت بارٹرٹریڈمعاہدے کے تحت کی جائے گی جس میں بارٹرسسٹم کے ذریعے کی جانے والی ٹریڈدرآمدوبرآمدکنندہ محکمہ کسٹمزکی جانب سے جاری کی جانے والی ایک مخصوص گڈزڈیکلریشن کے ذریعے کریں گے اوربارٹریڈویبوک سسٹم کے ذریعے ٹریک کی جاسکے گی۔کوئٹہ چیمبرآف کسٹمزاینڈانڈسٹری کی جانب سے بارٹرٹریڈسیل قائم کیاجائے گاجو دستاویزات کی جانچ پڑتال اورٹریڈکی مانیٹرنگ کرے گاجبکہ کوئٹہ چمبرآف کامرس اینڈانڈسٹری مقامی ادائیگیوںکے لئے بینک اکاﺅنٹس کھولے گا جس میں بارٹرسسٹم کے تحت کی جانے والی تجارت کی پاکستانی روپے میں ادائیگی کی جائے گی،کوئٹہ چمبرآف کامرس اینڈانڈسٹری بارٹرسسٹم کے ذریعے ایران سے تجارت کرنے والے درآمدوبرآمدکنندگان کی رجسٹریشن کرے گا۔ برآمد کی اجازت کوئٹہ چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹریز کی جانب سے برآمد کنندہ کو جاری کردہ اجازت نامہ کی بنیاد پر دی جائے گی جس میں متعلقہ برآمد کنندہ کی طرف سے برآمد کیے جانے والے سامان کی مقدار اور قیمت کی نشاندہی کی جائے گی۔ ایک برآمد کنندہ کو اجازت دینے سے پہلے کوئٹہ چیمبر اس بات کو یقینی بنائے گا کہ برآمدی اجازت کی مالیت کی رقم کوئٹہ چیمبر کی طرف سے بارٹر ٹریڈ کے لیے کھولے گئے بینک اکاو¿نٹ میں دستیاب ہے۔کوئٹہ چمبر پاکستانی برآمد کنندگان کو پاک روپے کی ادائیگی زائدان کی طرف سے تصدیق ملنے پر کرے گا کہ سامان ایران میں موصول ہوا ہے۔درآمد کی اجازت کوئٹہ چیمبر کی طرف سے درآمد کنندہ کو جاری کردہ اجازت نامہ کی بنیاد پر دی جائے گی جس میں متعلقہ درآمد کنندہ کی طرف سے درآمد کیے جانے والے سامان کی مقدار اور قیمت کی نشاندہی کی جائے گی۔کوئٹہ چیمبر کی طرف سے جاری کردہ برآمدی اور درآمدی اجازتوں کی کاپیاں بھی متعلقہ کلکٹر آف کسٹمز کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔ معاہدے کے تحت بدلے گئے سامان کی قیمت پاکستانی روپے میں طے کی جائے گی اور اس کا اعلان کیا جائے گا۔کوئٹہ چیمبر بارٹر ٹریڈ بیلنس کی نگرانی کے لیے WeBoC ڈیٹا میں “اعلان کردہ قدر” کی نشاندہی کرے گا۔ اس مقصد کے لیے ایک مخصوص لاگ ان آئی ڈی اور پاس ورڈ کے ذریعے ویبوک تک رسائی کی اجازت دے گا۔ کسٹمز کوئٹہ چیمبر کے ساتھ ماہانہ بنیادوں پر “BT” ڈیٹا شیئر کرے گا۔کوئٹہ اورزاہدان دونوں بارٹر ٹریڈ کے اعدادوشمار/حجم کو سہ ماہی بنیادوں پر جوڑیں گے، تاکہ کسی بھی بقایا رقم کا تعین کیا جا سکے جو سامان کی درآمد/برآمد یا دو چیمبرز کے درمیان متفقہ کسی دوسرے ذرائع سے ختم کیا جا سکتا ہے۔کوئٹہ اورزاہدان کے ساتھ مشاورت کے ساتھ بارٹر تجارتی تنازعات کے حل کا طریقہ کار وضع کرے گا، جیسا کہ معاہدے میں دیا گیا ہے اور معاہدے میں دی گئی دیگر ضروریات کو پوراکرناہے۔معاہدے کے تحت بارٹر ٹریڈ کے نتیجے میں حکومت پاکستان پر کوئی ذمہ داری نہیں ہوگی۔معاہدے کے تحت کئے گئے تجارتی لین دین کے لئے کوئٹہ چیمبر کی طرف سے فراہم کردہ خدمات سے پیدا ہونے والے اخراجات کو پورا کرنے کے لئے، QCCI کی طرف سے فیس کی ایک مخصوص کم از کم مقررہ رقم وصول کی جائے گی۔ وزارت تجارت، حکومت پاکستان کسی بھی وقت اس نوٹیفکیشن میں ترمیم، تبدیلی، معطل اور منسوخ کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔