خام مال کی درآمد پر 100 فیصدکیش مارجن کی مخالفت
کراچی (اسٹاف رپورٹر) انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ نے مرکزی بینک کی جانب سے عائد کئے جانے والے امپورٹ پر 100 فیصد کیش مارجن کی شرط کی مخالفت کردی۔ ای ڈی بی کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ فہرست میں کئی ایسے خام مال ہیں جوکہ پاکستان میں تیار ہی نہیں ہوتے ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 7 اپریل 2022 کو 171 اشیاءپر 100 فیصد کیش مارجن کی شرط عائد کی تھی۔ اس شرط کا مقصد روپے کی گرتی ہوئی قدر کو سپورٹ دینا تھا۔ ای ڈی بی نے البتہ 5 اپریل 2022 کو اسٹیٹ بینک کے گورنر کو بھیجے گئے ایک مراسلہ میں وضاحت کی ہے کہ 171 اشیاءمیں سے 29 اشیاءایسی ہیں جن پر 100 فیصد کیش مارجن عائد کرنا نامناسب ہے۔ بورڈ کے مطابق یہ اشیاءبیسک امپورٹ / میٹریل/کمپوننٹ ہیں جوکہ مقامی انڈسٹری کی پیداوار میں کام آتی ہیں۔ جبکہ یہ خام مال مقامی طور بھی تیار نہیں ہوتے ہیں۔ ای ڈی بی کا کہنا ہے کہ ان اشیاءپر کیش مارجن کی شرط عائد کرنا ٹھیک نہیں ہے جبکہ اس سے مقامی انسٹری کو بہت نقصان پہنچ سکتا ہے لہذا ای ڈی بی نے مرکزی بینک سے درخواست کی ہے کہ اس فہرست کا ازسرنو جائزہ لینا چاہئے اور وہ اشیاءجوکہ مقامی انڈسٹری کے لئے بہت ضروری ہیں اور مقامی طور پر تیار نہیں ہوتی، ان کو اس فہرست سے خارج کردینا چاہئے۔ ای ڈی بی کا مزید کہنا ہے کہ ایف بی آر کی ویب سائیٹ پر کسٹم جنرل آرڈر نمبر 02/2017 دستیاب ہے جس میں مقامی طور پر تیار کردہ اشیاءکی فہرست ہے۔ اس کے علاوہ ای ڈی بی اس سی جی میں ردوبدل کے لئے مزید کام کرہی ہے جوکہ مکمل ہونے کے مراحل میں ہے۔