الیکٹرانک ڈیٹا ایکس چینج سسٹم سے انڈرانوائسنگ کاخاتمہ ہوجائے گا،زاہدکھوکھر
کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان کو چین کے کسٹمزحکام مجوزہ ای ڈی آئی سسٹم سے متعلق زبردست بریک تھرو ملا ہے۔مجوزہ الیکٹرانک ڈیٹا ایکس چینج سسٹم حتمی مراحل میں ہے جس کے نافذالعمل ہونے سے نہ صرف چین سے ہونے والی درآمدات میں انڈرانوائسنگ کاخاتمہ ہوجائے گا بلکہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کی مالیت کے اعدادوشمار بھی درست ہوجائیں گے۔یہ بات ممبرکسٹمز ایف بی آر محمد زاہد کھوکھر نے پاکستان سوپ مینوفیکچررزایسوسی ایشن کے سالانہ عشائیہ سے خطاب کے دوران کہی۔ ممبرکسٹمز نے بتایا ای ڈی آئی سسٹم کے تحت چین سے درآمد ہونے والی مصنوعات کی حقیقی قیمت سے پاکستان کسٹمز کو آگاہی ملے گی اور کوءبھی درآمدکنندہ گڈزڈیکلریشن میں غلط بیانی نہیں کرسکے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر ریونیو کی وصولیوں کی لائیو جانچ پڑتال کررہا ہے اور رواں مالی سال کے لیے 600 ارب روپے کی کسٹم ڈیوٹی سمیت 4 ٹریلین روپے کا مجموعی ریونیو ہدف حاصل کرلیاجائے گا۔ ایف بی آر اور پاکستان کسٹمز تجارت وصنعتی شعبے کے فروغ کے لیے سرگرم عمل ہے یہی وجہ ہے کہ ہر سال چیمبرزوتجارتی انجمنوں سے بھیجی جانے والی 1700 سے زائد بجٹ تجاویز پر ایف بی آر کے سیکریٹریز اور چیف تین ماہ قبل سے ہی ایک مخصوص گوشوارے میں ترتیب دیکر ان پرتفصیلی غوروخوض کرنے کے بعد اعلی حکام کی مشاورت سے وزیرخزانہ کو ارسال کرتے ہیں جہاں سے منظوری ملنے کے ان تجاویز کوبجٹ کاحصہ بنایا جاتا ہے۔زاہد کھوکھر نے صابن سازی کے صنعتکاروں کو یقین دلایا کہ ایف بی آر سے متعلقہ انکے مسائل ماضی کی طرح ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے۔ تقریب کے مہمان خصوصی بزنس مین گروپ کے چیئرمین سراج قاسم تیلی نے کہا کہ ایف بی آر صنعت وتجارتی شعبوں کی افزائش کاخیال رکھے بغیر خالصتا ریونیو جنریٹ کرنے کی پالیسی پرگامزن ہے جوکہ درست نہیں۔ ریونیو کی وصولیوں میں حالیہ اضافہ پیٹرولیم مصنوعات کی پرائیسنگ ایڈوانس ٹیکس کی وصولیوں سیلز ٹیکس ریٹ میں اضافہ کرکے باالوسطہ ٹیکسوں کے ذریعے کیاگیا ہے۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ ایف بی آر ٹریڈاینڈ انڈسٹریل گروتھ کے ساتھ ریونیو کے مقررہ اہداف حاصل کرے۔ انہوں نے کہاکہ اسحاق ڈار کی وزیر خزانہ کی حیثیت سے پالیسیاں معیشت کے لیے اچھی ثابت نہیں ہوئیں ایف بی آر حکام کے لیےانکے متعارف کردہ صوابدیدی اختیارات اور صوابدیدی قوانین کے ذریعے تجارت وصنعتی شعبے کوہراساں کرکے انکی جیبوں سے رقم بٹوری گءاور کرپشن کو فروغ دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بلاشبہ ایف بی آر میں قابلیت کے حامل افرادی قوت کی تعداد زیادہ ہے لیکن یہ افرادی قوت ایک خودمختار ادارے کی پالیسی اختیار کرنے کے بجائے حکومت وقت کے وزرائ کی پالیسیاں اختیار کرنے میں اپنی عافیت سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کراچی چیمبرملک پریمئیر چیمبر ہے لیکن اسحاق ڈار کو اس چیمبر کی تعمیری تنقید سچ بات پسند نہیں وہ صرف اپنی تعریفیں چاہتے ہیں جو کراچی چیمبر کے لیے ممکن نہیں یہی وجہ ہے کہ اسحاق ڈار نے اپنے پورے دوتاقتدار میں کراچی چیمبر کو مستقل نظرانداز کیے رکھا۔ سراج تیلی نے انکشاف کیا کہ قیام پاکستان سے 4 سال قبل تک ایف بی آر سے متعلقہ لیٹیگیشن کے اتنے کیسز نہیں ہوئے جتنے گزشتہ 4 سالوں میں ہوئے ہیں جس سے ناقص پالیسیوں کی واضح طورپر نشاندہی ہوتی ہے۔