Anti-SmugglingBreaking NewsEham KhabarExclusive Reports

ایرانی ڈیزل، کپڑےاوردیگر اشیاءکی اسمگلنگ میں کسٹمز،کسٹمزانٹیلی جنس و دیگرایجنسیوں کے186 افسران واہلکارملوث ہونے کا انکشاف

کراچی(اسٹاف رپورٹر)وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ایرانی ڈیزل، کپڑے اوردیگراشیاءکی اسمگلنگ میں ملک بھرکے کسٹمز وکسٹمزانٹیلی جنس افسران واہلکارسمیت پولیس ،سی آئی اے اوردیگرایجنسیوں کے 186افسران واہلکاروں نے سہولت کاری کا کرداراداکیاہے۔دستاویزات کے مطابق ایرانی ڈیزل کی اسمگلنگ پنجاب،کے پی کے، سندھ اوربلوچستان کے 105اسمگلروں نے حصہ لیاجبکہ اس کے لئے سہولت کاری کا کرداربلوچستان، سندھ ،پنجاب اورکے پی کے میں تعینات 100کسٹمز، کسٹمز انٹیلی جنس ،پولیس ،سی آئی اے اوردیگرایجنسیوں کے افسران واہلکاروں نے بھاری رقوم کے عوض سہولت کاری کا کردارانجام دیا،اسمگل کیاجانے والا ڈیزل ملک بھرکے 538پیٹرول پمپس پر مذکورہ ایجنسیوں کے افسران واہلکاروں کی ملی بھگت سے سپلائی جاتارہاہے ۔ دستاویزات کے مطابق ایرانی پٹرولیم مصنوعا ت بشمول ڈیزل اورپیٹرول پاکستان کو بنیادی طور پر مکران اور رخشان ڈویژن کے غیر متواتر راستوں سے اسمگل کیا جا رہا ہے۔ ایرانی ڈیزل وپیٹرول کی سالانہ اسمگلنگ 2.8ارب لیٹرہے جس سے قومی خزانہ کو سالانہ227اراب کا نقصان پہنچایاجارہاہے بلوچستان میں اسمگل شدہ ایرانی تیل کو زیادہ تر سڑک کے کنارے غیر مجاز پٹرول آو¿ٹ لیٹس پر فروخت کیا جاتا ہے۔دستاویزات کے مطابق اسمگل شدہ ایرانی تیل کا تقریباً 45 فیصد سندھ اور 25 فیصد پنجاب اور کے پی کے میں منتقل کیا جاتا ہے جبکہ باقی بلوچستان میں استعمال ہوتا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ مختلف چیک پوسٹوں پر تعینات ایل ای اے کے غیر اخلاقی اہلکاروں کی ملی بھگت کے بغیر ایرانی تیل کی اسمگلنگ ممکن نہیں کیونکہ اطلاعات کے مطابق سیکڑوں آئل ٹینکرز لاکھوں لیٹر ایرانی آئل لے کر ا±تھل، ضلع لسبیلہ سے سندھ جاتے ہیں۔ لیکن روزانہ کی بنیاد پر ان متعدد چیک پوسٹوں سے گزرنے کے بعد538غیرقانونی وبغیرلائسنس والے پیٹرول پمپس پر سپلائی کیاجاتاہے جس میں محکمہ کسٹمز،کسٹمزانٹیلی جنس، پولیس اوردیگرایجنسیوںکے 100افسران واہلکا رسہولت کاری کا کرداراداکرتے ہیں۔علاوہ ازیں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے کی جانے والی بڑے پیمانے پرکپڑے کی اسمگلنگ سے بھی قومی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان اٹھاناپڑرہاہے ،افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے دوارب ڈالر سے زائد کا کپڑادرآمدکیاجاتاہے جو افغانستان سے واپس اسمگل ہوکرملک بھی کے 75گوداموں پر ذخیرہ کیاجاتاہے اوربعدازاں مقامی مارکیٹوں میں فروخت کیاجاتاہے کپڑے کی اس اسمگلنگ میں99اسمگلراپناکرداراداکررہے ہیں جبکہ کپڑے کی اسمگلنگ میں کسٹمزوکسٹمزانٹیلی جنس ،پولیس اوردیگرایجنسیوں کے 55افسران واہلکاروں سہولت کاری کا کرداراداکیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button