کسٹمزانٹیلی جنس کے بے قائدگیاں ،کنسائمنٹس کو بلاجوازروکناشروع کردیا
کراچی(اسٹاف رپورٹر)کسٹمز انٹیلی جنس کے فیلڈاسٹاف کی انسداد اسمگلنگ مہم کی آڑ میں کراچی سے اندرون ملک مقامی طور پر تیار ہونے والے پروڈکٹس کے کنٹینرز کو بھی غیرملکی یا اسمگل شدہ قرار دیکرروکنا شروع کردیا ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ مقامی پروڈکٹس پر مشتمل کنٹینرز جن کی مینوفیکچرنگ کراچی یا حب کے صنعتی علاقوں میں ہوتی کی کراچی سے لاہور یا ملک کے دیرشہروں کے لیے ترسیل کے دوران کسٹمز انٹیلی جنس سکھر کا عملہ بلاجواز روک کر جانچ پڑتال اور احتجاج کی صورت میں مال کو اسمگلنگ شدہ قرار دیکر مقدمہ درج کرکے ضبط کرنے کی دھمکیاں دیتا ہے۔تاجروں نے الزام عائد کیا ہے کہ ڈائریکٹوریٹ کسٹمز انٹیلی جنس سکھر کا عملہ لوکل پروڈکٹس پر مشتمل کنٹینرز کو فوری طور پر چھوڑنے کے لیے مبینہ طور پربھاری رشوت طلب کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ کراچی سے یومیہ 1000 سے زائد مال بردار کنٹینرز سکھر کے راستے اندرون ملک مال کی ترسیل کرتے ہیں جن میں درآمد شدہ مصنوعات کے علاو¿ہ مقامی طور پر تیار ہونے والی مصنوعات پر۔مشتمل کنٹینرز بھی شامل ہیں۔کسٹمز انٹیلی جنس کے اس طرز عمل سے اندرون ملک کے تاجروں نے خوفزدہ ہوکر کراچی اور حب صنعتی علاقے میں تیار ہونے والی مختلف نوعیت کی پروڈکٹس کی بکنگ محدود کردی ہے۔ تاجروں کا کہناہے کہ محسوس ہوتا ہے کہ اس اہم محکمے کے کچھ افسران کی بے قاعدگی کے پس منظر میں بعض اعلی افسران ہیں جو انسداد اسمگلنگ کے لیے مطلوبہ حکمت عملی تیار کرنے بجائے ٹریڈ سیکٹر کی مشکلات میں اضافہ کررہے ہیں جسکی وجہ سے کرپشن شرح کم ہونے بجائے بہترین بڑھتی جارہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ متاثرہ تاجروں اور درآمد کنندگان کی جانب سے حال ہی میں چیئرمین ایف بی آر چیئرمین طارق پاشا کوایک شکایتی خط بھی ارسال کیاگیا ہے جس میں کسٹمز انٹیلی جنس سکھر کے عملے کی من مانیوں اور بے قاعدگیوں کی تفصیلات سے انہیں آگاہ کیا گیاہے لیکن محکمے کے عملے جانب سے بے قاعدگیاں تسلسل سے جاری رہنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر کی جانب اس ضمن کوئی تادیبی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔ درآمدی شعبے کا کہنا ہے کہ متعلقہ زمہ دار محکموں کی انسداد اسمگلنگ پر توجہ محدود ہونے اور قانونی درآمد کنندگان کو ہراساں کیے جانے سے ملک اسمگلنگ تیز رفتاری سے فروغ پارہی ہے جس سے 1019 ارب روپے کی اسمگلنگ اکانومی کو تقویت بھی مل رہی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ کسٹمز انٹیلی جنس سکھر کے افسران نے حال ہی میں امپورٹد سامان کے ساتھ مقامی طور پر تیار ہونے والے کپڑے کے کنٹینر کو بھی پکڑ کر قبضے میں لے لیا جبکہ قانونا اس محکمے کو یہ اختیار ہی حاصل نہیں ہے۔تاجروں کا موقف ہے کہ کسٹمز انٹیلی جنس سکھر کے افسران ملک میں تیارہونے والی اشیاءکی اندرون ملک ترسیل کے دوران چیکنگ کے بہانے روکتے ہیں اور اگرکنٹینرکے مالکان کی جانب سے مطلوبہ رقم کی ادائیگیوں سے انکار کردیا جائے تو ان کے ٹرک کو قبضے میں لے لیا جاتا ہے۔