Eham Khabar

ٹیکس دھندگان کو3 سال کے لیے آڈٹ سے مستثنیٰ قراردینے کی تجویز

کراچی(اسٹاف رپورٹر)تاجربرادری نے مالی سال2018-19 کے وفاقی بجٹ میں ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے، سیلزٹیکس کی شرح ایشیائی ممالک کے مساوی کرنے اورٹیکس نیٹ کو توسیع دینے کے لیے نئے ٹیکس دھندگان کو3 سال کے لیے آڈٹ سے مستثنیٰ قراردینے کی تجویزدیدی ہے، پیر کوپاکستان بزنس مین اینڈ انٹی لکچوئل فورم کے تحت منعقدہ پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر زکریا عثمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے اچانک اور یکطرفہ اقدامات صنعتکاری کی فروغ کی راہ میں رکاوٹ ہیں، انہوں نے کہا کہ ریونیو کی بنیاد پربجٹ بنانے سے7 فیصد کی شرح نمو حاصل نہیں کی جاسکتی ہے،حکومت صنعتکاری کو فروغ دینے کے لیے ڈی ویلیوایشن ریگولیٹری ڈیوٹی جیسے اقدامات سے گریز کرے،حکومت ریونیو کے بجائے معاشی نمو کی بنیاد پر وفاقی بجٹ مرتب کرے تاکہ7فیصد شرح کاہدف حاصل کیاجاسکے،پاکستان بزنس مین پینل کے صدرانجم نثارنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاجربرادری سمجھتی ہے روپے کی قدر کم ہونے سے برآمدات نہیں بلکہ درآمدات بڑھیں گی،انہوں نے کہا کہ گیس بجلی کی چوری روکنے کے بجائے ٹیرف میں اضافے کی پالیسی ترک کی جائے کیونکہ یوٹیلٹی ٹیرف میں اضافے سے پیداواری لاگت بڑھتی جارہی ہے،خطے میں سب سے زیادہ پیداواری لاگت کے سبب پاکستانی برآمد کنندگان حریفوں سے مسابقت نہیں کرپا رہے ہیں، انہوں نے تجویز دی کہ درآمدہ خام مال کی پیداواری عمل میں استعمال کے بعد سیلز ٹیکس وصول کیا جائے اورخام مال کی درآمدہ سطح پر سیلز ٹیکس کی وصولی نہ کی جائے، بیرونی خسارے کے ساتھ دیر تک نہیں چل سکتی ہے،حکومتی اداروں کی کارکردگی قیمت بڑھا رہی ہے،حکومتی اداروں میں چوری ہے،کارکردگی بہتر بنانے پر توجہ نہیںجس کے نتیجے میں برآمدات کم ہورہی ہیں،انہوں نے کہا کہ وزارت تجارت چائنا ایف ٹی اے میں75فیصد ٹیرف لائن ختم کرنا چاہتی ہے،چین پہلوان ہے ہم اسکا مقابلہ کیسے کریں گے ،ایف پی سی سی آئی کے سابق سینئرنائب صدر شوکت احمد نے کہا کہ نئے ٹیکس دھندگان کونیٹ میں لانے کےلئے انہیں 3سال کے لیے آڈٹ سے مستثنی کیاجائے۔ سیلزٹیکس کی شرح کو ایشیائی ممالک میں رائج شرح کے مطابق لایا جائے، سیمینار سے پاکستان بزنس انٹیلیکچوئیل فورم کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا کہ زائد پیداواری کاروباری لاگت کی وجہ سے ڈی ویلیوایشن کی برآمدات پر مثبت اثرات مرتب نہیں ہوتے،تاجربرادری کے مالیاتی مسائل کے حل کے لیے حکومت 138 ارب روپے کے زیرالتواءریفنڈز کی ادائیگیاں کرے، انہوں نے کہا کہ میٹرو بسیں چلانے سے سہولت ملی عزت نفس بڑھی ہے، موٹروے کا مزہ بھی لے رہے ہیں، تجربہ ہے کہ روپے کی قدر میںکمی کی پالیسی سے ملکی برآمدات پر مطلوبہ مثبت اثرات مرتب نہ ہوسکے ہیں،تاجربرادری ڈی ویلیوایشن کی وجہ سے مایوسی سے دوچار ہیں،حکومت نے آمدنی بڑھائی ہے، توانائی بحران اور بدامنی ختم کی ہے،مارکیٹ میں تشویش ہے کہ روپے کی قدر کہاں جائے گی،روپے کی قدر کم ہونے سے مہنگائی بڑھے گی،ایکسپورٹ ساٹھ روپے ڈالر پر بھی وہی تھی جو آج ہے، پیداواری لاگت برآمدات کو بڑھنے نہیں دے رہی ہے، ایف اے ٹی ایف پر کاروباری طبقے کو ساتھ لیاجائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button