ایئرفریٹ یونٹ کراچی میں این95ماسک کی کلیئرنس میں تاخیری حربوں کا استعمال
کراچی(اسٹاف رپورٹر)ایئرفریٹ یونٹ کراچی سے N-95ماسک کی کلیئرنس میں تاخیری حربوں کااستعمال کرکے درآمدکنندگان کی مشکلات بڑھائی جارہی ہیں ۔ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں میسرزیوٹریڈ کے ڈائریکٹرشرجیل جمال کی جانب سے کلکٹرایئرفریٹ یونٹ کراچی اوروزیراعظم عمران خان کو شکایت کی گئی ہے کہ ان کی جانب سے کورناوائرس کے باعث این 95ماسک درآمدکئے جارہے ہیں تاکہ کمپنی میں کام کرنے والے ملازمین اپنی جان کی حفاظت کے لئے اس کااستعمال کرسکیں واضح رہے کہ کمپنی کااسٹاف اپنی ذمہ داریاں نبھانے کےلئے کسٹمزہاﺅس اوردیگرجگہوں پر جاتے ہیں جن کو این 95ماسک کی اشدضرورت ہے لیکن ایئرفریٹ یونٹ کراچی میں تعینات افسران کی جانب سے کنسائمنٹ کی کلیئرنس میں تاخیرحربوں کا استعمال کیاجارہاہے ۔ذرائع نے بتایاکہ کسٹمزآفیسرکی جانب سے این 95 ماسک کی کلیئرنس کو ڈی آراے پی سرٹیفکیٹ سے مشروط کردیاگیاہے جبکہ ایس آراو32میں این 95ماسک کے متعلق کسی قسم کی کوئی ہدایات موجود نہیں ہے اورنہ ہی امپورٹ پالیسی میں این 95 ماسک کی درآمدپر کسی قسم کی کوئی پابندی ہے۔شرجیل جمال نے اپنی شکایت میں ذکرکیاہے کہ کسٹمزآفیسرکی جانب سے کنسائمنٹ کی کلیئرنس کے لئے رشوت طلب کی جارہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ماسک کی کلیئرنس کے لئے ڈپٹی کلکٹرتوصیف امان سے بات کی گئی تھی لیکن ڈپٹی کلکٹرکی جانب سے تعاون کرنے کے بجائے نامناسب رویہ اختیارکیاگیا۔