منی لانڈر نگ اوراسمگلنگ کے خلاف سخت اقدامات کئے جارہے ہیں ،سیف الدین جونیجو
کراچی ( اسٹاف رپورٹر)ایف بی آرکی ہدایات پر منی لانڈر نگ اوراسمگلنگ کے خلاف سخت اقدامات کئے جارہے ہیں اس سلسلے میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف کسٹمزمیرین کا قیام بھی عمل میںلایاجارہے جس کے ذریعے گھیرے سمندرمیں کارروائی آسان ہوجائے گی ان خیالات کا اظہارچیف کلکٹرانفورسمنٹ کسٹمزسیف الدین جونیجونے میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ ورلڈ بینک کے تعاون سے آرٹی فیشل انٹیلی جنس ایکیوپمنٹ نصب کرنے کا کام تکمیلی مراحل میں ہے اوراسمگلنگ کے سدباب کے لیے ہم اپنی کارروائیوں میں تیزی لارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف کسٹم میرین کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے جو گہرے سمندر میں اسمگلرز کے خلاف کارروائی عمل میں لائے گی۔انہوں نے کہاکہ کروناوائرس کی وجہ سے پوری دنیا متاثر ہوئی لیکن ا ن حالات میں بھی کسٹم انفورسمنٹ اپنی فرائض احسن طریقے سے ادا کرتی رہی ہے۔انہوںنے کہا کہ گزشتہ سال برآمدات کم تھی کیونکہ مختلف ممالک میں لاک ڈاﺅن کی وجہ سے یہاں سے سامان ایکسپورٹ نہیں ہورہا تھا۔لاک ڈاﺅن ختم ہونے کے بعد ہم نے درآمد کنندگا ن کے ساتھ اجلاس کیے اور اب برآمدات کی صورت حال مستحکم ہورہی ہے۔سیف الدین جونیجو نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ہدایت پر اسمگلنگ اور منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات کیے جارہے ہیں۔اس ضمن میں میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی کی طرز پر کسٹم میرین کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے جوگوادر پورٹ پر بھی کارروائی عمل میں لائے گی۔انہوںنے کہا کہ کسٹم میرین کے قیام سے اسمگلرز کے خلاف کارروائیوں میںتیزی آئے گی اور کھلے سمندر میں بھی بآسانی کارروائی کی جاسکے گی۔انہوںنے کہا کہ عالمی ادارے بھی اس حوالے سے ہمارے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔اس موقع پر چیف کلکٹر کسٹمز اپریزمنٹ ثریا بٹ نے بتایاکہ ایک سال کے دوران مختلف کارروائیوں میں پکڑے گئے آتش بازی کے 3کنٹینر تلف کرنے کے لیے سکیورٹی اداروں کے حوالے کردیئے گئے ہیں۔ ثریا بٹ نے کہا کہ انڈرانوائسنگ اور اوور انوائسنگ کے ذریعہ کی جانے والی منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے بھرپور اقدامات کیے ہیں۔انہوں نے کہاکہ الیکٹرونک پے منٹ(ای پے منٹ)کو عمل کو موثربنارہے ہیںتاکہ کلیئرنس کے نظام کو سہل بنایاجاسکے۔انہوں نے کہاکہ ہم رواں مالی سال کے دوران نہ صرف ہم محصولات کے اہداف پورے کریں گے بلکہ اس میں اضافہ بھی دیکھنے میں آئے گا۔انہوںنے کہا کہ اسمگلنگ میں استعمال ہونے والی گاڑیوں کو اب ریلیز نہیں کیا جائے گا بلکہ ان کو فروخت کرکے ریونیو حاصل کیا جائے گا۔