ایران کو گندم، چاول، کپاس کی ضرورت ہے اور پاکستان توانائی بحران پر قابو پانا چاہتا ہے،ایران چیمبرآف کامرس
کراچی (اسٹاف رپورٹر)ایران چیمبر آف کامرس، انڈسٹریز، مائنز اینڈ ایگریکلچر کے صدر غلام حسین شفیع نے گذشتہ روز پاکستان اور ایران کے درمیان بارٹر ٹریڈ کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کی کاروباری برادریوں کے درمیان جاری بات چیت کے ثمرات سامنے آئیں گے۔ایرانی تجارتی وفد کے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر انہوں نے کہا کہ کراچی جو کہ پاکستان کا تجارتی مرکز ہے ایرانی تاجر برادری کے لیے اہم ہے۔ایرانی پارلیمنٹ (اسلامی مجلس شوریٰ) کے چار ارکان پر مشتمل ایک ایرانی وفد کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بارٹر ٹریڈ کی کوئی حد نہیں ہے اس لیے دونوں ممالک کی تاجر برادریوں کو اس میں خاطر خواہ اضافہ کرنے کے لیے ایک دوسرے کی مدد کرنے کی ضرورت ہے اور دونوں ممالک کی کاروباری برادریوں کے درمیان جاری بات چیت کے ثمرات سامنے آئیں گے۔مزید برآں، انہوں نے کہا کہ اگرچہ دونوں ممالک کے تعلقات گہرے ہیں لیکن بدقسمتی سے وہ اس سے دو طرفہ تجارت کے لیے فائدہ نہیں اٹھا سکے، اور دونوں ممالک کی تاجر برادریوں پر زور دیا کہ وہ آگے آئیں اور باہمی دلچسپی کے بہترین حل تلاش کرنے کے لیے فیصلے کریں۔انہوں نے بارٹر ٹریڈ میں توسیع کے لیے 10 رکنی کمیٹی قائم کرنے کی تجویز دیتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستان اور ایران شنگھائی تعاون کونسل کے رکن ہیں اور یوکرین کے تنازع میں دونوں ممالک کا مشترکہ کردار ہے۔ غلام حسین نے کہا کہ ہماری موجودہ پیش رفت ہمیں آزاد تجارتی معاہدے کی طرف لے جا رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایران کو گندم، چاول، کپاس وغیرہ کی ضرورت ہے اور پاکستان اپنے توانائی کے بحران پر قابو پانا چاہتا ہے تاہم دونوں ممالک بارٹر ٹریڈ کے ذریعے ایک دوسرے کی مطلوبہ ضروریات پوری کر سکتے ہیں۔کراچی میں ایران کے قونصل جنرل حسن نوریان نے کہا کہ وہ پاکستان میں ایرانی مصنوعات کی نمائش کے لیے جنوری 2023 تک کراچی ایکسپو میں سنگل کنٹری نمائش منعقد کرنے جارہے ہیں۔اس سے قبل کے سی سی آئی کے صدر طارق یوسف نے کہا کہ دونوں ممالک ایران پر تجارتی پابندیوں کی وجہ سے دو طرفہ تجارت کو بڑھانے سے قاصر ہیں اور امید ظاہر کی کہ ایرانی تاجروں کے اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت بڑھانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارتی حجم، جس میں کافی حد تک اضافہ ہونا چاہیے جس میں کمی کا سامنا ہے اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان پھلوں اورسبزیوں کی سرحدی تجارت شروع ہوئی ہے، دونوں ممالک کے متعلقہ حکام سے درخواست کی کہ پاکستان اور ایران کے درمیان بینکنگ چینلز کے معمول پر آنے تک بارٹر ٹریڈ میں اضافہ کیا جائے۔اسی طرح بی ایم جی کے چیئرمین زبیر موتی والا نے کہا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے لیے بہت بڑی منڈیاں ہیں اس لیے مشترکہ بارڈر مارکیٹوں کو بڑھایا جائے اور اس مقصد کے لیے مشترکہ بزنس مین کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز دی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ تجارت کے لیے 32 نکات پر اتفاق کیا گیا ہے جو دونوں ممالک کی کاروباری برادریوں کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے اور سی پیک میں دلچسپی ظاہر کرنے والے ایران کو اس گیم چینجر منصوبے کا حصہ ہونا چاہیے۔انہوں نے امریکی حکومت سے درخواست کی کہ پاکستان کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ایران سے گیس کی فراہمی کی اجازت دی جائے کیونکہ ملک کو سردیوں میں گیس کی شدید قلت کا سامنا ہے جس سے رہائشی اور کمرشل صارفین کو گیس کی لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑے گا۔انہوں نے ایرانی تجارتی وفد کو یقین دلایا کہ پاکستانی تاجر برادری ان کی تمام ضروریات پوری کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اگر دوطرفہ تجارت کی شرائط ان کے لیے سازگار ہوں۔