چارٹر آف اکانومی کی منظوری کے لیے گورنر خیبرپختونخواہ کی کاروباری برادری کو یقین دہانی
کراچی (اسٹاف رپورٹر) صدرایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے گورنر خیبر پختونخواہ حاجی غلام علی کی طرف سے ایف پی سی سی آئی کے مجوزہ چارٹر آف اکانومی پر کاروباری، صنعتی اور تاجربرادری کی بھرپور حمایت کا خیرمقدم کیا ہے؛ جس کا مقصد10سے 15 سال کے لیے معاشی پالیسیوں اور منصوبوں میں تسلسل کو یقینی بنانا ہے۔ یہ پیغام انہوں نے گورنر خیبر پختونخواہ حاجی غلام علی کے ایف پی سی سی آئی ہیڈ آفس کراچی کے دورے کے موقع پر دیا۔اس موقع پرگورنر خیبر پختونخواہ کے ہمراہ ان کے صوبے کے نمایاں پارلیمنٹرینز بھی موجود تھے۔ عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ حاجی غلام علی اپنے اعلیٰ آئینی عہدے کو مو¿ثر طریقے سے استعمال کرتے ہوئے وفاقی حکومت کے ساتھ ہمارے تحفظات، مسائل اور شکایات کو انتہائی پر± اثر انداز میں اٹھا سکتے ہیں؛ کیونکہ وہ گزشتہ 4سے5 دہائیوں کے دوران خود بھی ایک انتہائی کامیاب کاروباری شخصیت رہے ہیں۔گورنر خیبر پختونخواہ حاجی غلام علی نے کہا کہ وہ ملک میں کاروبار کرنے کی ناقابل برداشت لاگت سے پوری طرح آگاہ ہیں اور انہوں نے وفاقی حکومت پر واضح کر دیا ہے کہ وہ برآمدات پر مبنی صنعتوں، ایس ایم ایز، محنت کشوں کے تحفظ اورکاروباری اداروں کی بقا کے لیے کام کرے اور سب سے بڑھ کر ملک کے عام آدمی کی روزی اور بنیادی ضروریات کو یقینی بنایا جائے۔ حاجی غلام علی نے پاکستان کی پوری تاجر برادری کو بالعموم اور ایف پی سی سی آئی کو بالخصوص 27 ممالک کے طاقتور تجارتی اتحاد یعنی ایشیا پیسی فک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (CACCI) کے نائب صدر کے طور پر پاکستان کے نمائندے کی 8 سال کی طویل مدت کے بعد شاندار واپسی پر مبارکباد دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سے نومنتخب نائب صدر CACCI خرم طارق سعید اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے لیے بہت سے تجارتی مواقع، سرمایہ کاری، جوائن وینچرزاور کاروباری پارٹنر شپ لانے میں مدد کریں گے۔سابق صدر ایف پی سی سی آئی میاں انجم نثار نے وضاحت کی کہ پاکستان کے معاشی مسائل آئی ایم ایف کی ایکسٹنڈ ڈ فنڈ فیسلیٹی (EFF) کے 9ویں ریویو کی کامیاب تکمیل کے بعدبھی چند ماہ سے زیادہ کے لیے حل نہیں ہوں گے۔ درحقیقت، یہ محض ایک ایڈہاک بندوبست ثابت ہو گا اور ہم اس وقت تک ملک میں پائیدار معاشی تر قی نہیں حاصل کر سکتے کہ جب تک حکومت کاروبار دوست، معاشی ترقی میں معاون اور مقامی طور پر تشکیل کردہ بجٹ، مانیٹری، ٹیکسیشن، سرمایہ کاری، صنعتی ترقی، تجارتی فروغ، انرجی سیکیورٹی، ایگری کلچرل، تعلیمی اور غذائی تحفظ کی پالیسیوں کو اپنا لائحہ عمل نہیں بناتی۔ CACCI کے نائب صدر اور سابق نائب صدر ایف پی سی سی آئی خرم طارق سعید نے نشاندہی کی کہ انرجی سیکیورٹی پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اور اس سلسلے میں توانائی کی بلا تعطل فراہمی؛ قیمتوں کا مسابقتی ہونا؛ بجلی و گیس کے شعبوں کے گردشی قرضوں کو کنٹرول کرنااور سستی بجلی پیدا کرنے والے ماحول دوست پاور پلانٹس قائم کرناشامل ہیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ رنیو ایبل اور کلین پاور پلانٹس کو قائم کرنے اور چلانے کے لیے سہولیات و ترغیبات دے؛ تاکہ کاروباری برادری اپنے طور پر ان پاور پلانٹس میں سرمایہ کاری کر سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ حکومت،معیشت، کاروباری برادری اور عوام الناس سمیت سب کے لیے فائدہ مند ہوگا۔