چائے کی درآمدپر ایک ارب سے زائد کی منی لانڈرنگ
کراچی(اسٹاف رپورٹر)ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمزانٹیلی جنس کراچی نے چائے کی درآمدپرایک ارب سے زائد مالیت کی منی لانڈرنگ بے نقاب کرتے ہوئے میسرز کے ایف فوڈ کمپلیکس، میسرز ایم آئی کے انڈسٹریز، میسرز زیڈ آر ایم انڈسٹریز، میسرز سلام انڈسٹریز اور میسرز انقلاب کے خلاف قانونی کارروائی کا آغازکردیاہے۔تفصیلا ت کے مطابق مذکورہ درآمدکنندگان کے خلاف چائے کی درآمد پر ٹیکس استثنیٰ کے غلط استعمال پربڑے پیمانے پر کریک ڈاو¿ن شروع کیا۔ذرائع کے مطابق کالی چائے کی درآمد پر 6فیصد انکم ٹیکس عائدہوتی ہے لیکن آزادکشمیرکے لئے چائے کی درآمدکوحکومت پاکستان نے انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قراردیاہے جس سے مذکورہ درآمدکنندگان کی جانب سے جائزفائدہ اٹھاکرقومی خزانے کو اربوں روپے کانقصان پہنچایاگیاہے۔ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر جنرل کسٹمز انٹیلی جنس فیض احمدچدھڑ کے ذریعے مصدقہ اطلاعات موصول ہوئیں کہ چائے کے کچھ درآمد کنندگان ٹیکس کی سہولت کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ وہ آزاد کشمیر میں صنعتی یونٹ کے نام پر چائے درآمد کرتے ہیں اور 6فیصدانکم ٹیکس کی چھوٹ حاصل کرتے ہیں۔ تاہم وہ اسے آزاد کشمیر لے جانے کے بجائے پاکستان کی منڈیوں میں فروخت کرتے ہیں جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔تاہم معلومات کی روشنی میں کسٹمز انٹیلی جنس کراچی کے عملے کی جانب سے پورٹ قاسم کلکٹریٹ کے ذریعے کلیئر ہونے کے بعد میسرز کے ایف فوڈزکی جانب سے درآمد کردہ 14 ٹن کالی چائے کے کنٹینر پر نگرانی کی گئی اور اس کنٹینر کو آزاد کشمیر کی طرف جانے کے بجائے بسم اللہ گودام، ہاکس بے روڈ، ماڑی پور کراچی میں اتارا گیا،کسٹمزانٹیلی جنس کراچی کی ٹیم نے گودام کی تلاشی کے نتیجے میں مزید 530 ٹن کالی چائے برآمد ہوئی جو آزاد کشمیر کے لیے میسرز کے ایف فوڈ کمپلیکس، میسرز ایم آئی کے انڈسٹریز، میسرز زیڈ آر ایم انڈسٹریز، میسرز سلام انڈسٹریز اور میسرز انقلاب نے درآمد کی تھی، کسٹمز انٹیلی جنس کراچی کے عملے کی جانب سے گودام سے تحویل میں لیے گئے ریکارڈ کی جانچ پڑتال سے یہ بات سامنے آئی کہ آپریشن کے دوران حراست میں لیے گئے مذکورہ 544 ٹن کے علاوہ ان درآمدکنندگان کی جانب سے درآمد کی گئی 3000 ٹن کالی چائے پہلے ہی کراچی میں فروخت کی جاچکی ہے۔ آزاد کشمیر کے لیے درآمد کی جانے والی چائے پر انکم ٹیکس سے استثنیٰ کے غلط استعمال کرکے ایک ارب 60کروڑمالیت کی چوری کی گئی ۔ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمز انٹیلی جنس، کراچی نے کسٹمز ایکٹ 1969 کی متعلقہ دفعات کے تحت اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کے تحت تحقیقات شروع کر دی ہیں۔