Anti-SmugglingBreaking NewsEham Khabar

پی سی اے سائوتھ ، ای ایف ایس مالی فراڈاور اورگلف انٹرپرائززکی جانب سے اسمگل شدہ سامان کی فروخت کاانکشاف

کراچی (اسٹاف رپورٹر)ڈائریکٹوریٹ آف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ سائوتھ نے میسرز گلف انٹرپرائززکی جانب سے کئے جانے والے بڑے پیمانے پر مالی فراڈ اور ای ایف ایس اسکینڈل کا پردہ فاش کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹرجنرل ڈاکٹرذوالفقارعلی چوہدری کی جانب سے اطلاعات موصول ہوئیں کہ ایک ٹیکسٹائل کمپنی کی جانب سے ای ایف ایس کی سہولت کا غلط استعمال کیاجارہاہے جس پر ڈائریکٹرشیرازاحمدنے فوری طورپر مذکورہ کمپنی کے جانب سے کی جانے والی درآمدکئے جانے والے سامان اوراس کے استعمال کا آڈٹ کرنے کے احکامات جاری کئے ۔دستاویزات کے مطابق پی سی اے ساﺅتھ نے جولائی 2024 میں آڈٹ کمپنی کے مالی معاملات کی جانچ پڑتا ل کی جس سے مذکورہ یونٹ کی مشکوک سرگرمیوں کے بارے انکشاف ہواکہ ٹیکسٹائل کمپنی کی جانب سے 2023تا2024کے دوران یارن کے 35کنسائمنٹس درآمدکئے اور برآمدی سہولت کا غلط استعمال کیاگیاہے۔ذرائع نے بتایاکہ دستیاب کسٹمز، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کے اعداد و شمار پر مبنی ابتدائی جانچ کے دوران کئی تضادات سامنے آئے۔ ان بے ضابطگیوں نے 10 جولائی 2024 اور 23 جولائی 2024 کو فیکٹری کے احاطے کا فزیکل معائنہ کیا جس نے موصول ہونے والی معلومات کی درستگی کی تصدیق کی۔ذرائع نے بتایاکہ آڈٹ افسران مجاہد اقبال اور عمران سیفی پر مشتمل پی سی اے کی آڈٹ ٹیم نے دریافت کیا کہ برآمدی163 میٹرک ٹن یارن کو غیر قانونی طور پر ہٹا دیا گیا تھا، جو ای ایف ایس قوانین کی خلاف ورزی تھی، جس کی وجہ سے چارکروڑروپے مالیت کی ڈیوٹی ٹیکس چوری ہوئی۔ مزید تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ کمپنی درآمدی دھاگے کی مقامی فروخت میں مشغول ہونے کے ساتھ ساتھ درآمدی مرحلے پر چھوٹ اور رعایتی ٹیکس کی شرح کا دعویٰ کرنے کے لیے اپنی “مینوفیکچرنگ اسٹیٹس” کا غلط استعمال کر رہی تھی۔ اس بددیانتی کی وجہ سے 29کروڑ80لاکھ روپے ڈیوٹی ٹیکس چوری ہوئی۔تفصیلات کے مطابق سیلز ٹیکس کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال سے پتہ چلا کہ درآمد کنندہ اسمگل شدہ اشیا ءکی فروخت میں ملوث ہے ،درآمدکنندہ کی جانب سے فروخت کی جانے والی اشیاءقانونی طورپر درآمدنہیں کی گئی تھی درآمدکنندہ نے اسمگل شدہ اشیاءکی فروخت کرکے قومی خزانے کو15کروڑ80لاکھ کا نقصان پہنچایا۔مزید براں پی سی اے کی آڈٹ ٹیم کی جانب سے فیکٹری کے احاطے کے دورے کے دوران یہ بھی مشاہدہ کیا کہ یونٹ میں سپننگ، ڈائینگ، یا پرنٹنگ سلائی سے متعلق کوئی تنصیب کی سہولت موجود نہیں تھی، اور صرف سوت کی بناوٹ / کورنگ کی مشینیں نصب پائی گئی تھیں، جن میں سے اکثر خراب تھیں ،میسرز گلف انٹرپرائزز کی نصب شدہ مشینری ای ایس ایف کے تحت برآمد کردہ سامان سے متصادم ہے۔ذرائع نے بتایاکہ ملزم درآمد کنندہ متعلقہ مینوفیکچرنگ سہولیات کے بغیر مذکورہ تیار شدہ سامان کی تیاری اور برآمد کا جواز پیش کرنے سے قاصر تھا۔جس سے اس امرکی تصدیق ہوتی ہے کہ برآمد شدہ سامان مقامی مارکیٹ سے خریدا گیا تھا تاکہ ای ایف ایس کے تحت کھپت اور برآمد کو جواز بنایا جا سکے۔ذرائع نے مزید بتایاکہ درآمد کنندہ17کروڑ30لاکھ روپے کی درآمدی اور برآمدی قدر کو بڑھانے کے لیے اوور انوائسنگ میں بھی ملوث پایا گیا۔ مزید برآں، یارن کی درآمدات کا کافی حجم بھی درآمد کنندگان کی مالی حالت سے مطابقت نہیں تھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button