کسٹمزافسران 8کروڑکے ضبط شدہ سامان چوری میں ملوث
کراچی(اسٹاف رپورٹر)ڈائریکٹوریٹ آف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ ساﺅتھ نے کراچی کی دوبندرگاہوں سے ضبط شدہ کروڑوں روپے مالیت کے سامان کی چوری بے نقاب کرتے ہوئے ملزمان میںشامل میسرز صادق جہاں لاہوری اینڈ کمپنی، میسرز گلویل انڈسٹریز (پرائیویٹ) لمیٹڈ، اور میسرز زینزبرانڈزکے خلاف تین الگ الگ مقدمات درج کرلئے ہیں جبکہ کسٹمزافسران اورپورٹ اتھارٹیزکے ملوث ہونے کے شواہد حاصل کئے جارہے ہیں کیونکہ درآمدکنندگان پر عائد جرمانہ کی ادائیگیوں کے بغیرپورٹ سے سامان کی کلیئرنس کس طرح ہوگئی ۔ تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹرجنرل پوسٹ کلیئرنس آڈٹ چوہدری ذوالفقار علی اور ڈائریکٹر شیراز احمد کی سربراہی میں پی سی اے ٹیم نے اپنی نوعیت کے اس پہلے اسکینڈل کا پردہ فاش کیا جس میں آٹھ کروڑ30لاکھ روپے مالیت کی ضبط شدہ اشیا کو غلط استعمال کرکے اورکسٹمزافسران کے ساتھ مل کر منظم طریقے سے کی جانے والی چوری کی نشاندہی کی گئی۔ ذرائع کے مطابق پی سی اے ساﺅتھ کو انٹیلی جنس نیٹ ورک کی بنیاد پر اہم اطلاع ملی کہ مذکورہ تین درآمد کنندگان کا ایک کارٹیل نے ضبط شدہ سامان میں مشین پارٹس، الیکٹرانک آئٹم، ایلومینیم شیٹ سمیت متعدداشیاءچوری کرنے میں ملوث ہے،جس پر پوسٹ کلیئرنس آڈٹ ساﺅتھ میں تعینات افسران نے ڈیٹا کی ابتدائی جانچ پڑتال میں تین جعلی درآمد کنندگان میسرز صادق جہاں لاہوری اینڈ کمپنی، میسرز گلویل انڈسٹریز (پرائیویٹ) لمیٹڈ، اور میسرز زینڈز برانڈز کا پردہ فاش کیا گیا جنہوں نے ضبط شدہ سامان کو 2کروڑ80لاکھ جرمانے کی ادائیگی کے بغیرغیرقانونی طورپر کلیئرکئے،ذرائع نے بتایاکہ مذکورہ تینوں درآمدکنندگان کے کنسائمنٹس روک کرمزید کارروائی کے لئے ایڈجیوکیشن کلکٹریٹ ارسال کئے گئے جس پر ایڈجیوکیشن کلکٹریٹس نے تینوں درآمدکنندگان کو محکمہ کسٹمزکی جانب سے ضبط کئے جانے والے سامان کو چھڑوانے کے لئے دوکروڑ80لاکھ روپے کے جرمانے عائد کئے گئے تھے لیکن درآمدکنندگان نے مذکورہ دونوں پورٹس پر تعینات افسران کے ساتھ مل کرعائدکئے گئے جرمانے کا تصفیہ کیے بغیر بندرگاہوں سے سرکاری املاک کو چوری کیا۔ذرائع کے مطابق پی سی اے ساو¿تھ نے درآمد کنندگان میں شامل میسرز صادق جہاں لاہوری اینڈ کمپنی، میسرز گلویل انڈسٹریز (پرائیویٹ) لمیٹڈ اور میسرز زینڈز برانڈز کے علاوہ ان کے ساتھیوں اور کلیئرنگ ایجنٹس کے خلاف 3 ایف آئی آر درج کی ہیںجبکہ میسرز ناصر اسٹیل کمپنی، اور میسرز سیال انٹرپرائزز، ملزم عثمان طارق، ڈائریکٹر میسرز گلویل انڈسٹریز کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ پی سی اے کی دو ٹیمیں منظم چوری میں ملوث باقی ماندہ ملزمان اور ان کے ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے متحرک ہو گئی ہیںاور اس پیچیدہ فراڈ کا پتہ لگانا بندرگاہ کے آپریشنز اور کسٹم کے اندر موجود پیچیدگیوں اور چیلنجوں کے لیے ایک واضح ثبوت کے طور پر کام کرتا ہے جبکہ حکومتی اثاثوں کو گھنائونی سرگرمیوں کا شکار ہونے سے بچانے کے لیے سخت نگرانی اور اصلاحی اقدامات کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالتا ہے۔ خصوصی ٹیموں کے متحرک ہونے اور تحقیقات میں تیزی کے ساتھ ایف بی آر تمام مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے پرعزم ہے۔