Breaking NewsCrimeEham KhabarExclusive Reports

ایف بی آر کے متعلقہ افسران ریفنڈزکے اجراءپر پیسے لیتے ہیں،چیئرمین ایف بی آر

کراچی(اسٹاف رپورٹر)چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے ایک بڑا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف بی آر کے متعلقہ افسران ریفنڈز پر پیسے لیتے ہیں۔ بدھ کو وفاق ایوان ہائے تجارت و صنعت پاکستان کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ریفنڈ سسٹم کے بارے میں انکشاف کیا کہ ایک سابق ایف بی آر کے افسر سے پوچھا گیا کہ ریفنڈز پر کس حساب سے پیسے لیے جاتے ہیں تو اس افسر نے بتایا کہ جائز ریفنڈز کے کم اور ناجائز ریفنڈز کے زیادہ ہوتے ہیں، چیئرمین ایف بی آر میڈیا گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں صرف 12لوگوں نے اپنے 10ارب روپے کے اثاثے ظاہر کیے ہیں۔ نان فائلرز کے لیے مختلف اقدامات بروئے کار لائے جارہے ہیں۔نان فائلرز صرف 1300سی سی کم کی 3سال پرانی گاڑی اور ایک کروڑ روپے سے کم مالیت کا گھر خرید سکے گا اور وہ میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری بھی نہیں کرسکے گا، چیئرمین ایف بی آرنے کہاکہ ایمنسٹی اسکیم کا دنیا میں کوئی فائدہ نہیں ہوتا ہے،ایمنسٹی کا مطلب پچھلے 5سال کے گناہ معاف کروانا ہے۔ چئیرمین ایف بی آر کاکہناہے کہ انسداد اسمگلنگ ہمارا کام ہے کسٹمز انٹیلی جنس کو ایک ماہ کے لئے کراچی کے داخلی وخارجی راستوں پر ایکشن کی ہدایت کی گئی ہے۔انہوںنے بتایاکہ نان رجسٹرڈ بزنس کی ایک بڑی تعداد ہے جس کے رجسٹریشن کے لئے قانون سازی کے ذریعے افسران کے لیے اختیارات حاصل کررہے ہیں،اس لئے جو کاروبار رجسٹرڈ نہیں ہوگا اس کاروبار کو سیل بھی کیا جائے گا۔غیر رجسٹرڈ کاروبار پر اس شہر کے چیمبر کے ساتھ مشاورت کریں گے۔ ایسے کاروبار جس کی سالانہ فروخت 2کروڑ ہوگی اس پر ایکشن لیا جائے گا۔ ملک میں انڈسٹریل کنیکشن 3 لاکھ ہیں لیکن یہ تمام رجسٹرڈ نہیں ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چئیرمین ایف بی آر نے کہا کہ معاشی بہتری دو تین سال کے مشکل ترین حالات کے بعد بہتر ہوئے ہیں جو تاجربرادری کے تعاون کی بدولت ممکن ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح کم ہونے پر پالیسی ریٹ کم ہونا شروع ہوئی۔ افراط زر کی شرح اور پالیسی ریٹ میں 3 تا 4فیصد سے زائد کا فرق نہیں ہونا چاہیے،چیئرمین ایف بی آرنے بتایاکہ معاشی ماہرین بھی کہہ رہے ہیں شرح سود میں 2فیصد تک کمی ہوگی۔ شرح سود میں کمی ہونے سے بہت مدد ملی ہے۔ پہلے جی ایس ٹی کی شرح 16فیصد تھا جو اب بڑھکر 18فیصد ہوگیا ہے۔ ٹیکس دہندگان میں اچھے لوگ بھی ہیں، ایسے تاجر اور صنعتکار بھی ہیں جو ایک روپے کی ٹیکس کی چوری نہیں کرتے کیونکہ یہ لوگ اپنے بچوں کو حرام نہیں کھلاتے جبکہ ایف بی آر میں بھی ایسے افسران ہیں جو ملکی معیشت کی بہتری کے لئے کام کررہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے ان کی تعداد انتہائی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2008 میں جو ریونیو وصول کیا گیا تھا آج بھی ہم وہیں کھڑے ہیں۔ پورے سال کے وصول شدہ ٹیکس کو قرضوں کی ادائیگیوں پر خرچ کریں یہ درست نہیں۔ پورے سال ٹیکس اکھٹا کرکے قرضوں پر سود ادائیگیاں کی جارہی ہیں۔ ان حالات میں کوئی کھڑکی نظر نہیں آتی۔ پاکستان میں 90فیصد ٹیکس نہیں دیتے۔انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں 4 کروڑ 30 لاکھ گھر ہیں جن میں سے 40 لاکھ گھروں میں اے سی لگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس کی موجودہ شرح ٹھیک نہیں ہے اسے کم کرنا ہوگا۔ کارپوریٹ ٹیکس کی شرح بھی کم کرنا ہوگا، تعیناتی کے بعد سے ٹیکس ریٹ مزید اضافہ نہ کرنے کا موقف اختیار کیا ہوا ہے اور کارپوریٹ ٹیکس ریٹ 25 فیصد سے زائد نہیں ہونا چائیے اس کا مطلب یہ نہیں کہ 90فیصد غریب سے ٹیکس نہ لیا جائے۔ ملک میں ٹیکس ادا کرنے والوں کی شرح 5فیصد ہے کیونکہ یہی 5فیصد لوگ سرمایہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاجر دوست اسکیم کے ڈیزائن میں مسئلہ ہوسکتا ہے لیکن اس کا یہ مقصد نہیں ہم پیچے ہٹ جائیں گے اگر کچھ ٹھیک کرنا ہے تو سچ بولنا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ کمپنی بیوریجز کی بوتلیں بناتی ہے۔ ایک بیوریج کمپنی کا موقف ہے کہ چینی کا ڈبل استعمال ہوا دوسری کمپنی کا موقف نصف چینی کے استعمال کا ہے۔ مشروب ساز کمپنیاں جس طرح کام کررہی ہیں ہم اس سے بخوبی آگاہ ہیں۔ قانون میں سزا اور گرفتاری کی سزا کی شق مدتوں سے موجود ہے۔ تاجر برادری سیلز ٹیکس کا قانون تفصیل کے ساتھ پڑھ لیں۔ وہ لوگ جو فراڈ میں ملوث ہیں اور سیلز ٹیکس چوری کرتے ہیں انہیں پکڑنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلائنگ انوائسز ایک منظم کاروبار بن گیا ہے اور اس کاروبار کی کمپنیاں بھی کھلی ہوئی ہیں۔ غلط کام کو بھی کاروبار بتایا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یکم جنوری سے تمام گڈز ڈیکلریشن پر رینڈملی کام ہوگا۔ جتنے گڈز ڈیکلریشن داخل ہونگے ان سب کی جانچ کے بعد میں ہوگی۔ اب پورٹ پر گڈز ڈیکلریشن کی جگہ پر موبائل استعمال نہیں کیا جاسکے گا۔ ایک شفاف سسٹم بنا رہے ہیں جو یکم جنوری سے قبل متعارف کرادیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسمگلنگ کے خاتمے کے لئے کام کرنا ہوگا۔ کراچی کسٹم انفورسمنٹ ایک ماہ کے لئے کراچی کے داخلی و خارجی راستے پر جانچ پڑتال کرے اور انفورسمنٹ کے حوالے سے بڑا کام کرنے جارہے ہیں۔ کسٹمز انٹیلیجنس سے گڈز ڈیکلریشن کی جانچ پڑتال ختم کردی گئی ہے کیونکہ انکے اختیارت سے بلیک میلنگ ہوتی تھی۔ تقریب کے دوران چیئرمین ایف بی آر نے ایک افسر کو ٹریڈ باڈی کے مسائل کے لئے مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پورٹ پر کنسائمنٹس کی ایسسمنٹ اور ایگزامنیشن کے لیے بھی نیا سسٹم لارہے ہیں۔ اس کے لئے انٹرنل جدید طریقے سے بہتر لائے جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ملک کی بڑی کمپنیاں ہیں جو یہ بتاتی ہے سسٹم کیسے بہتر ہوسکتا ہے مگر انہی کمپنیوں کو سیلز ٹیکس فراڈ میں پکڑا گیا۔ ایسے کیسز بھی آئے کپڑا بناتے ہیں اور ان پٹ ٹیکس لوہے کا کردیا گیا، اب اس طریقے سے ٹیکس چوری کرنے والے کو صاف پیغام ہے کہ ایسا نہیں چلے گا اور ٹیکس چوری کرنے والے اب نہیں بچیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button