پوسٹ کلیئرنس آڈٹ ،ایکسپورٹ فیسی لیٹیشن اسکیم کا غلط استعمال کرنے پرآصف رزاق دیناراورمحمدعلی کے خلاف مقدمہ درج
xکراچی(اسٹاف رپورٹر)ڈائریکٹوریٹ آف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ ساو¿تھ نے ایکسپورٹ فیسی لیٹیشن اسکیم کے تحت کنسائمنٹس کی غیرقانونی کلیئرنس کی نشاندہی کرتے ہوئے میسرزدینارانڈسٹریزپرائیوٹ لمیٹڈ کے مالکان میں شامل آصف رزاق دیناراورمحمدعلی کے خلاف مقدمہ درج کرکے قانونی کارروائی شروع کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق دسمبر 2024 کے وسط میں شروع کی گئی میسرز دینار انڈسٹریز پرائیویٹ لمیٹڈ کی طرف سے مرتکب ہونے والے ایک اور ایکسپورٹ فیسی لیٹیشن اسکیم کے فراڈ کا پتہ لگایا ہے، یہ آڈٹ ایکسپورٹ فیسی لیٹیشن اسکیم کے اسٹاک اور کاروباری آپریشنز کی جانچ پڑتال کے لیے ایک مشترکہ کوشش کا حصہ ہے ۔ذرائع کے مطابق ڈائریکٹرجنرل پوسٹ کلیئرنس آڈٹ ڈاکٹر ذوالفقار علی چوہدری نے ڈائریکٹر پی سی اے ساو¿تھ شیراز احمد کو میٹل اسکریپ سیکٹر میںبرآمدی سہولت کے غلط استعمال کی تحقیقات سوپنی گئی تاہم ڈائریکٹرشیزاراحمداوران کی ٹیم نے دستیاب کسٹمز اور سیلز ٹیکس کے اعداد و شمار کی بنیاد پر ابتدائی جانچ کے دوران کئی تضادات سامنے آئے۔ ان بے ضابطگیوں نے 18 دسمبر 2024 کو فیکٹری کے احاطے کا فزیکل معائنہ کیا جس سے موصول ہونے والی معلومات کی درستگی کی تصدیق ہوئی۔ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی ٹیم نے جانچ پڑتال کی تواس امرکی بھی نشاندہی ہوئی کہ کمپنی کی جانب سے ایکسپورٹ فیسی لیٹیشن اسکیم کے تحت درآمدکئے جانے والے ایک ارب روپے مالیت کے میٹل اسکریپ کے کنسائمنٹس کو برآمدی یونٹ میں استعمال کرنے کے بجائے مقامی مارکیٹ میں فروخت کیاگیا، جس کی وجہ سے 33کروڑ70لاکھ روپے کے ڈیوٹی وٹیکسزکی چوری کی گئی ۔ مزید تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ کمپنی درآمد شدہ دھاتی اسکریپ کی مقامی فروخت میںفروخت کرنے کے ساتھ ساتھ درآمدی مرحلے پر چھوٹ اور رعایتی ٹیکس کی شرحوں کا دعویٰ کرنے کے لیے اپنی مینوفیکچرنگ اسٹیٹس کا غلط استعمال کرکے14کروڑ10لاکھ روپے کی اضافی ڈیوٹی ٹیکس چوری ہوئی جبکہ مجموعی طور پر جعلساز کمپنی نے قومی خزانے کو47کروڑ80لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا،آڈٹ ٹیم نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ یونٹ میں بھاری مقدار میں درآمدات سے متعلق تنصیب کی مناسب سہولیات نہیں تھیں۔ نصب شدہ مشینری ایکسپورت فیسی لیٹیشن اسکیم کے تحت درآمد اور برآمد شدہ سامان سے متصادم ہے۔ اس تضاد نے ای ایف ایس کے تحت برآمدات کی صداقت پر سنگین شکوک و شبہات کو جنم دیا۔ذرائع کے مطابق مذکورہ درآمد کنندہ متعلقہ مینوفیکچرنگ سہولیات کے بغیر تیار شدہ سامان کی تیاری اور برآمد کا جواز پیش کرنے سے قاصر تھا جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ برآمد شدہ سامان غیر رجسٹرڈ مقامی مارکیٹ سے خریدا گیا تھا تاکہ ای ایف ایس نظام کے تحت کھپت اور برآمد کو جواز بنایا جا سکے۔ درآمد کنندہ کو ای ایف ایس قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر مجازایچ ایس کوڈز پر ای ایف ایس کے تحت غیر قانونی درآمدات میں بھی ملوث پایا گیا۔ مزید برآں، درآمدات کا کافی حجم درآمد کنندگان کی مالی حالت سے بھی مطابقت نہیں رکھتا تھا، جس سے پی سی اے کو منی لانڈرنگ کی ممکنہ سرگرمیوں کی تحقیقات شروع کرنے پر مجبور کیا گیا۔علاوہ ازیںمذکورہ درآمدکنندہ کو وسیع مالی بدعنوانی اور دھوکہ دہی کی سرگرمیوں کے مرکز کے طور پر بے نقاب کرتے ہوئے کمپنی کے خلاف مقدمہ درج کرکے آصف رزاق دیناراورمحمدعلی کو گرفتار کرنے کے لیے پی سی اے کی ٹیمیں متحرک ہو گئی ہیں ۔ ملزم آصف رزاق دینار کی ٹیکس چوری کے مختلف اسکینڈل میں ملوث پایاگیاہے جس میں لیڈ بیٹری سیکٹر میں ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ سنڈیکیٹ کے سرغنہ کے طور پر مشہور ہے۔ اس سے قبل، ملزم کے خلاف جعلی رسیدیں اور اربوں کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کی وجہ سے آئی آر ایس اور ایف آئی اے حکام نے بھی مقدمہ درج کیا تھا۔