جعلی انوائس بناکر گڈزڈیکلریشن میں مقدارکم ظاہرکی جاتی ہے جس سے اسلحہ کی اسمگلنگ کے امکانات ہوسکتے ہیں
کراچی(اسٹاف رپورٹر)کراچی بدامنی کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے محکمہ کسٹمزکو ہدایت جاری کی گئی تھیںکہ اسلحہ ڈیلروں سے کراچی اورکراچی سے باہر فروخت ہونے والے اسلحہ کاتین سالہ ریکارڈوصول کرکے اس کو محکمہ کسٹمزکے پاس موجوددرآمدی ڈیٹاسے” کراس میچ “کیاجائے جس پر محکمہ کسٹمزکی جانب سے تشکیل دی جانے والی چھ ٹیموں 28اسلحہ ڈیلروں سے ریکارڈوصول کرکے رپورٹ بنادی گئی ہے اورمحکمہ کسٹمزکی جانب سے تیارکی جانے والی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ محکمہ کسٹمزکے پاس موجودردرآمدی ریکارڈاوردرآمدکنندگان کے ریکارڈمیں کوئی فرق نہیں ہے ۔یہاں یہ امرقابل ذکرہے کہ اسلحہ ڈیلروں سے ریکارڈحاصل کرکے رپورٹ تیارکردی گئی ہے لیکن اسلحہ کی کلیئرنس کرنے والے کلیئرنگ ایجنٹس سے کوئی تفتیش نہیں کی گئی کیونکہ محکمہ کسٹمزکے پاس موجوددرآمدی ڈیٹاکسٹمزایجنٹس کی جانب سے فائل کی جانے والی گڈزڈیکلریشن کے مطابق تیارکیاگیاہے تاہم محکمہ کسٹمزاپنے ریکارڈمیںدرآمدی کنسائمنٹس کی صرف و ہی مقدارلکھتاہے جو کسٹمزکلیئرنگ ایجنٹس کی جانب سے گڈزڈیکلریشن میں ظاہرکی جاتی ہے جبکہ درآمدکئے جانے والے کسی بھی سامان کی مقدارکی لیٹرآف کیڈٹ (LC)پر ظاہرکی جانے والی مقدارکی جانچ پڑتال نہیں کی جاتی کیونکہ کنسائمنٹس کی کلیئرنس میں ٹیکس سے بچنے کے لئے درآمدکنندگان اورکلیئرنگ ایجنٹس مس ڈیکلریشن کاسہارابھی لیتے ہیںتاہم مس ڈیکلریشن کے لئے درآمدکنندگان اورکسٹمزکلیئرنگ ایجنٹس کی جانب سے جعلی انوائس بناکر فائل کی جانے والی گڈزڈیکلریشن میں مقدارکوکم لکھاجاتاہے جس سے اسلحہ کی اسمگلنگ کے امکانات ہوسکتے ہیں ۔ذرائع کاکہناہے کہ اگرمحکمہ کسٹمزکے ریکارڈکواسلحہ ڈیلروں اورکلیئرنگ ایجنٹس کے پاس موجودلیٹرآف کریڈٹ(LC) میں ظاہرمقدارسے تصدیق کیاجائے تواس بات کا بخوبی اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ کلیئرنگ ایجنٹس کی جانب سے فائل کی جانے والی گڈزڈیکلریشن میں اسلحہ کی درست مقدارظاہرکی گئی ہے۔