ڈیمرج اورڈیٹنشن چارجز کی وصولیوں پرآل پاکستان شپنگ ایسوسی ایشن کی وضاحت
کراچی(اسٹاف رپورٹر)درآمدی کنسائمنٹس پرڈیمرج اورڈیٹنشن چارجز کی وصولیوں سے متعلق آل پاکستان شپنگ ایسوسی ایشن نے وضاحت کی ہے کہ درآمدکنندگان کی جانب سے یہ الزامات تشویشناک ہیں، ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل کیپٹن ظہیرابراہیم نے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا ہے کہ اس ضمن میں بعض رپورٹس یکطرفہ اور بے بنیاد ہیں، ایپسا نے اپنے ممبران بشمول پی آئی سی ٹی کی جانب سے کسی بھی غیرقانونی چارجز کی وصولی،ٹرمینل آپریٹراور محکمہ کسٹمزکے مابین ملی بھگت کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ درآمدی کنسائمنٹس کی تاخیر یا چھوٹ میں کیرئیر یا ٹرمینل آپریٹر کا کوئی کردار نہیں ہوتا ہے، کسٹمز کلیئرنس تک کنٹینرزمتعلقہ ٹرمینل پر روکے جاتے ہیں جن کی کسٹمزکلیئرنس کے بعد متعلقہ درآمدکنندگان اپنی سہولت کے مطابق ڈلیوری حاصل کرتے ہیں، ایپسا کے مطابق کیرئیراور ٹرمینل آپریٹر نجی ادارے ہیں اور کسٹم چارجز کی ادائیگی میں تاخیر ہونے پر جتنی مدت تک ٹرمینل میں کنٹینرز پڑے رہیں گے اس کے چارجز وصول کرتے ہیں تاہم معاہدے کی ذمہ داری کے بغیرہی وہ اپنے کسٹمرز کو کسٹمز کلیئرنس کے لیے مفت ایام کی سہولت بھی فراہم کرتے ہیں، ایپسا کا کہنا ہے کہ مفت ایام کی سہولت کی مدت ختم ہونے کے بعد ڈیمرج چارجز کی وصولی دنیابھرکی پورٹ اتھارٹیز بشمول کے پی ٹی اور پی کیو اے کی جانب سے وصول کی جاتی ہے جو بین الاقوامی طریقہ کار ہے، یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ کسٹمز کی عدم کلیئرنس اور کارگو نیلامی کے باعث یہاں ہزاروں کنٹینرز پھنسے رہتے ہیں جسکی وجہ سے کیرئیرز اور ٹرمینل آپریٹرز کو بھاری نقصان کا سامنا ہے لیکن افسوس اس امر پر ہے کہ اس مسلے کو حل کرنے کے لیے کسی نے بھی کوئی توجہ نہیں دی۔