بندرگاہوں پر نجی ٹرمینل آپریٹرزکاجدیداسکینگ سسٹم نصب نہ کرنے سے برآمدکنندگان کو شدید مشکلات کا سامنا
کراچی(اسٹاف رپورٹر،7فروری2014)ٹرمینلز انتظامیہ کی جانب سے درآمدوبرآمدکنندگان سے اسکینگ چارجزکی مدمیں فی کنٹینرز5تا 7ڈالرکی وصولی کے باوجودتاحال کراچی کے تینوںنجی ٹرمینلزپر منشیات کی نشاندہی والے جدیداسکینرزکی تنصیب نہیں کی گئی جس کے باعث برآمدی کنسائمنتس کی نارکوٹکس کی جانچ پڑتال اورری پیکنگ سے مسائل پیداہوگئے ہیں ،نجی ٹرمینل انتظامیہ کی جانب سے گذشتہ 8سال سے اسکینگ چارجز کی مدمیں اب تک7ارب روپے سے زائد مالیت کی وصولیاں کی جاچکی ہیں لیکن اس کے باوجودجدیداسکینگ سسٹم تنصیب نہیں کی گئی اس امرکا انکشاف کراچی چیمبرآف کامرس میں کسٹمزکلیئرنگ ایجنٹس،چیمبر اراکین،درآمدوبرآمدکنندگان کی اینٹی ناکوٹکس فورس کے ڈائریکٹرجنرل بریگیڈیئرابوزرکے ساتھ اجلاس کے دوران کیاگیا۔اس موقع پر بریگیڈیئراے این ایف برآمدکنندگان کی سہولیت کومدنظررکھتے ہوئے اپنے رائض انجام دے رہی ہے،اے این ایف برآمدی کنسائمنٹس سے منشیات کی جانچ پڑتال کرکے درحقیقت بیرونی ممالک میں پاکستان اورپاکستانی برآمدکنندگان کی ساکھ بچانے میں اہم کرداراداکررہی ہے ،دنیابھر میں 5فیصدبرآمدی کنسائمنٹس کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے جبکہ پاکستان میں ”اے این ایف“ صرف2.2فیصدکنسائمنٹس کی جانچ پڑتال کرتاہے جو یومیہ اوسطاً 38کنٹینرزبنتے ہیں،بدقسمتی سے پاکستان کی بندرگاہوں پر جدیدٹیکنالوجی کے حامل اسکینرنصب نہیں ہیں جوایک گھنٹے کے اندر40فٹ لمبے 18کنٹینرزکی نارکوٹکس اسکینگ کرتے ہیں لہذاپورٹ انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ برآمدکنندگان کی سہولت کے لئے نہ صرف جدیدٹیکنالوجی والے نارکوٹکس اسکینرزکی تنصیب کریں بلکہ منشیات کی جانچ پڑتال کے بعد خصوصاً برآمدی کنسائمنٹس کی دوبارہ پیکنگ کے لئے ماہراسٹاف اورمطلوبہ پیکنگ مشن کی دستیابی کو یقینی بنائیں۔انہوں نے بتایاکہ افغانستان میں ریکارڈمنشیات تیارہونے کی اطلاعات ہیںجنہیں اسمگلرپاکستان کے راستے بیرونی دنیااسمگل کرنے کی کوششیں کررہے ہیں لیکن اے این ایف نے محدودوسائل کے باوجودسخت حکمت عملی اختیارکررکھی ہے جس میں برآمدی شعبے کی جانب سے بھرپورتعاون کی ضرورت ہے،گذشتہ چندماہ کے دوران مختلف برآمدی کنسائمنٹس میں پوست کے بیج اورمنشیات کی اسمگلنگ کے واقعات کا ذکرکرتے ہوئے انہوں نے بتایاکہ ان کیسوں میں جعلی ای فارم،جعلی قومی شناختی کارڈ،جعلی ”این ٹی این“استعمال کئے جاتے ہیں اورای فارم پر بینک کی جعلی مہربھی لگائی جاتی ہے تاہم پورٹ پر ایساکوئی جدیدنظام موجودنہیں ہے جس سے جعلی ای فارم کوفوری طورپرپکڑاجاسکے،دوان اجلاس کراچی کسٹمزایجنٹس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری فیصل مشتاق نے بتایاکہ بندرگاہوں پر کارگوہنڈلنگ کرنے والے ٹرمینل آپریٹرزسالانہ 7کروڑ50لاکھ ڈالرتا14کروڑ30لاکھ ڈالرمالیت کا صرف منافع کمارہے ہیںلیکن اس بھاری منافع کے باوجودٹرمینل آپریٹرزکی جانب سے ٹرمینل پرنہ توپیکنگ کی سہولت دستیاب ہے اورنہ ہی انہوں نے منشیات کی جانچ پڑتال کے لئے جدید اسکینرکی تنصیب کی گئی ہے،برآمدی کنسائمنٹس کی اہم دستاویزفارم ای آن لائن دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی فرد متعلقہ سسٹم میں 8ڈیجٹ ڈال کرکسی کے بھی کنسائمنٹ میںبے قاعدگی کرسکتاہے۔انہوں نے اے این ایف سے مطالبہ کیاہے کہ وہ برآمدی شعبہ کو بندرگاہوں اورکسٹمزکلیئرنس میں درپیش مسائل کاحل نکالنے کے لئے کراچی چیمب،کراچی کسٹمزایجنٹس ایسوسی ایشن،ٹرمینل آپریٹرزودیگراسٹیک ہولڈرزکامشترکہ اجلاس طلب کرے