جعلی سیلز انوائسز سے قومی خزانے کو اربوں کا چونا
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ریجنل ٹیکس آفس ٹوکراچی نے ایک کمپنی کی جانب سے جعلی انوائسز کی بنیاد پر سیلز ٹیکس فراڈ کے ذریعے قومی خزانے کو تقریبا 2 ارب روپے کا نقصان پہنچانے کا انکشاف کیا ہے۔ آر ٹی او ٹو کراچی کی جانب سے درج کی گئی ایک ایف آئی آر کے مطابق رجسٹرڈ ٹیکس پیئرز میسرز بلال انٹرپرائزز کے ایف بی آر ویب پورٹل پر دستیاب ریکارڈ کے مطابق کمپنی نے جعلی انوائسز کی بنیاد پر کاغذی سیلز اور پرچیز کے ذریعے سیلز ٹیکس کی ان پٹ ایڈجسٹمنٹ کی ہے جوکہ سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے تحت ٹیکس فراڈ کے زمرے میں آتا ہے۔ ٹیکس یونٹ کے مطابق کمپنی کی مئی 2022 کی سیلز ٹیکس ریٹرن کا تجزیہ کرنے پر معلوم ہوا کہ میسرز بلال انٹرپرائزز نے میسرز سعید اینڈ کو سے 29 کروڑ 41 لاکھ کی خریداری کی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ میسرز سعید اینڈ کو کا مالک عبداﷲ یوسف کا انتقال 25 دسمبر 2018ءکو ہوچکا ہے اور اب یہ کمپنی کوئی بھی کام نہیں کررہی ہے۔ لہذا اس کمپنی کو جاری کردہ انوائسز جعلی ہے۔ میسرز بلال انٹرپرائزز کا مالک سید ابو بلال امام اس سیلز ٹیکس فراڈ کا ماسٹر مائنڈ ہے جس نے ایک اور کمپنی میسرز گلوب ویز انٹرنیشنل ٹریڈنگ ہاﺅس کے نام سے رجسٹرڈ کروائی جس کا پتہ اپنے ذاتی گھر کے پتے پر رجسٹرڈ کروایا۔ ابو بلال نے سید ابو شعبی امام کے شناختی کارڈ پر اس جعلی کمپنی کو رجسٹرڈ کروایا۔ میسرز بلال انٹرپرائزز نے میسرز گلوب ویز کے ساتھ اپنی سیلز ٹیکس ریٹرن میں 4 کروڑ 80لاکھ روپے کی سیلز اور 40 لاکھ سے زائد کی خریداری ظاہر کی جوکہ بغیر کسی اصل ٹرانزیکشن کے ہے۔ میسرز گلوب ویز نے جولائی 2021ءسے اپریل 2023ءتک ایک ارب 48 کروڑ روپے کی ان پٹ ایڈجسٹمنٹ کلیم کی جس میں خریداری 8 ارب 69 کروڑ کی ظاہر کی گئی جوکہ جعلی انوائسز کی بنیاد پر کی گئی تھی۔ اس کمپنی کا اسٹیٹس معطل / بلیک لسٹ ہے۔ ملزم سید ابو بلال نے اس بلیک لسٹ کمپنی کی جعلی انوائسز کی بنیاد پر 55 کروڑ کی مالیت کے ان پٹ ایڈجسٹمنٹ کی۔ آر ٹی او ٹو کراچی کا کہنا ہے کہ زیادہ تر سید ابو بلال امام کے سپلائر کی رجسٹریشن بلیک لسٹ ہے یا ان کا سرے سے وجود ہی نہیں ہے۔ملزم نے اس جعلی کمپنی کے ذریعے اپنی 10 ارب 62 کروڑ روپے کی سیلز ظاہر کی جبکہ ان جعلی کمپنیوں نے اپنی سیلز پر الگ سے ان پٹ ایڈجسٹمنٹ کلیم کی۔