محکمہ کسٹمزمیں کرپشن ، سپریم کورٹ نے چیئرمین کودس یوم میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ آف پاکستان نے محکمہ کسٹمزمیں ہونے والے بدعنوانیوں کے خلاف دائرکی جانے والے شکایت پر نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین ایف بی آرکو ہدایت جاری کی ہے کہ چیف کلکٹرکسٹمزاپریزمنٹ ساﺅتھ عبدالرشیدشیخ اورڈائریکٹرجنرل کسٹمزانٹیلی جنس اینڈانویسٹی گیشن شوکت علی اورممبرکسٹمزکے ادوارمیں ہونے والی غیرقانونی کلیئرنس سے متعلق دس یوم میں رپورٹ جمع کروائیں۔ذرائع کے مطابق متعدددرآمدکنندگان کی جانب سے گرین چینل کی سہولت کافائدہ اٹھاتے ہوئے اسکریپ ،موبائل فونزاورمتفرق اشیاءکے سیکڑوںکنسائمنٹس کی کلیئرنس مس ڈیکلریشن کے ذریعے کی گئی جس میں اربوں روپے کے ڈیوٹی وٹیکسزکی چوری ہوئی۔ذرائع کاکہناہے کہ ویبوک سسٹم خرابیوں کے باعث افسران اپنی مرضی سے کسی بھی کمپنی کو گرین چینل کی سہولت دے سکتے ہیں جبکہ ظاہرایساکیاجاتاہے کہ گرین چینل کی سہولت کمپنی کی ساکھ کو دیکھ کرکمپیوٹرائزسسٹم (ویبوک)خودکرتاہے ۔واضح رہے کہ پرال کی جانب سے ویبوک سسٹم تیارکیاگیاجس موجودخامیوں کے نشاندہی متعددبارکی جاچکی ہے لیکن محکمہ کسٹمزکی جانب سے کوئی موثراقدامات نہیں اٹھائے جاتے کیونکہ پرال میں موجودہ ممبرکسٹمزپرال کا ڈائریکٹرہوتاہے تاہم افسران اپنے مفادات کو دیتے ہوئے سسٹم کی خامیوں کو نظراندازکردیتے ہیںاورسب ٹھیک ہونے کی صدابلندکرتے ہیں ۔یہاں یہ امرقابل ذکرہے کہ ویب سائٹ (Customkghuplay.com)پر جولائی 2013میں ایک خبرشائع کی گئی تھی جس میں پٹیشن نمبر3130/2011کی سماعت کے دوران اسلام آبادہائیکورٹ نے نیب کو پرال کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کی ہدایت کی تھی جس میں کہاگیاتھاکہ پرال ایک پرائیویٹ کمپنی ہونے کے باوجود اس کے بورڈآف ڈائریکٹرزسرکاری افسران ہیںاورایف بی آرنے پبلک پروکیور منٹ رولز(PPRA)کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پرال کواربوں روپے پبلک فنڈدیئے ۔اس ضمن میں ایف بی سی سی آئی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے کسٹمز ایجنٹس کے وائس چیئرمین شرجیل جمال سے رابطہ کیاگیاتوانہوں نے کہاکہ موجودہ چیف کلکٹراپریزمنٹ ساﺅتھ عبدالرشیدشیخ تین سال تک رسک مینجمنٹ یونٹ (RMU)کے انچارج رہے ہیں اوراس وقت ان کو متعددبارسسٹم میں موجودخامیوں کی نشاندہی بھی کی گئی لیکن ان کی جانب سے کسی قسم کا کوئی اقدام نہیں اٹھایاگیا۔انہوں نے کہاکہ درآمدکنندگان ویبوک سسٹم سے کلیئرہونے والے کنسائمنٹس کی نقل حرکت دیکھ سکتے ہیں کہ اس وقت ان کاکنسائمنٹ کس کے پاس ہے جس پر درآمدکنندگان فوری طورپر اس کسٹمزآفیسرسے رابطہ کرکے کنسائمنٹس کلیئرنس اپنی مرضی کے مطابق کروالیتاہے جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان اٹھاناپڑرہاہے۔