Exclusive Reports

بندرگاہوں پر پھنسے آٹھ ہزارکنٹینروں کی کلیئرنس کا فوری حل نکالاجائے،گورنرسندھ

کراچی (اسٹاف رپورٹر)گورنر سندھ عمران اسماعیل نے محکمہ کسٹمز پر زور دیا کہ درآمدی کنسائمنٹس سے متعلق زیرالتواءکیسوں کوفوری طورپر حل کیاجائے تاکہ بندرگاہوں پر برسوں سے بھنسے آٹھ ہزارسے زائد کنٹینروں کی کلیئرنس ممکن ہوسکے۔ان خیالات کا اظہارگورنرسندھ نے محکمہ کسٹمزکی جانب سے کسٹمزکے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ تقریب کے موقع پر کیا۔انہوں نے کہاکہ کوویڈ19ے دوران کنٹینرزکے کرائے میں بے تحاشہ اضافہ ہوگہاہے کنٹینرکا کرایہ 500ڈالر سے بڑھ کر8ہزارڈالر ہوگیاہے جس سے بین الاقوامی تجارت کو بری طرح نقصان پہنچاہے تاہم انہوں نے محکمہ کسٹمزکو درخواست کی ہے کہ اس معاملہ کافوری طورپر حل نکالاجائے اورکاروباری برادری کی سہولت کے لئے بندرگاہوں پر بھنسے ہوئے 8ہزارکنٹینرزکی فوری کلیئرنس کی جائے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نے 2021میں 346.46بلین ڈالرکے جی ڈی پی کے ساتھ 5.37فیصدرہی اورامیدظاہرکی کہ رواں مالی سال میں ترقی کاگراف مزید اوپر جائے گا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے وبائی امراض کے دوران اٹھائے گئے اقدامات خاص طور پر اسمارٹ لاک ڈاو¿ن، ریلیف پیکجز وغیرہ دنیا کے لیے کیس اسٹڈی بن چکے ہیں۔انہوں نے متاثر کن تقریب کے انعقاد پر پاکستان کسٹمز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ کسٹمز میں بدعنوانی کا خطرہ تھا لیکن انہوں نے قومی خزانے میں حصہ ڈالنے کے لیے سخت محنت کی۔انہوںنے کسٹمز میں خواتین کی شرکت کو سراہتے ہوئے ا کہا کہ پاکستان سنگل ونڈو (PSW) اور اندرونی طور پر تیار کردہ کلیئرنس سسٹم کو بین الاقوامی طریقوں کو نافذ کرنے اور کسٹمز کلیئرنس کے عمل میں انسانی تعامل کو کم کرناوقت کی ضرورت ہے اورمحکمہ کسٹمزکی کارکردگی3000 افرادی قوت کے ساتھ قابل تعریف ہے۔دریں اثناء چیف کلکٹر کسٹمز عبدالقادر میمن نے کہا کہ ورلڈ بینک کا موقف ہے کہ مکمل تجارتی سہولت کے بعد کاروباری لاگت میں 20 فیصد کمی ہوئی ہے اور وہ محصولات پر سمجھوتہ کیے بغیر تجارتی سہولت کو یقینی بنا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت بین الاقوامی تجارت کا 95 فیصد ویب بیسڈ کلیئرنس سسٹم کے ذریعے ہینڈل کیا جا رہا ہے اور 56 فیصد درآ مدی کنسائنمنٹس اور 80 فیصد برآمدی کنسائنمنٹس بغیر جانچ پڑتال کے جاری کی گئیں۔چیف کلکٹر نے کہا کہ بین الاقوامی تجارتی راستوں پر سکینرز اور دیگر آلات نصب کیے جا رہے ہیں اور پی ایس ایم کو 50 دیگر محکمانہ نظاموں کے ساتھ مربوط کیا جائے گا تاکہ سرحد پار تجارت سے زیادہ سے زیادہ امکانات کو تلاش کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ محصولا ت کی وصولی میںمحکمہ کسٹمز کا حصہ تقریباً 55 فیصد ہے لیکن محکمہ کسٹمزکا بجٹ 0.2 فیصد کے برابر ہے جو کہ بین الاقوامی طرز عمل کے مطابق اس کی کل وصولی کا 2.5 فیصد ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ گذشتہ سال انسداد اسمگلنگ مہم کے ذریعے 5.8ارب روپے کا ریونیو حاصل کیا۔اسمگلنگ دہشت گردی کو فروغ دینے کا ذریعہ ہے اورمنی لانڈرنگ اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے این ٹی سی قائم کیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ افغانستان کی موجودہ صورتحال سے خدشہ ہے کہ افغانستان منشیات و اسلحے کا عالمی حب بن جائے گاجبکہ ایران پر عالمی پابندیوں کے باعث وہاں سے اسمگلنگ بڑھ رہی ہے لیکن محکمہ کسٹمز ان چیلینجز کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔ کلکٹر انفورسمنٹ فیروز عالم جونیجو نے کہا کہ کسٹم کا عالمی دن منانے کا مقصد کسٹم حکام کی ملک کے لیے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران خدمات اور قربانیوں کا اعتراف کرنا ہے۔اس موقع پر ڈی جی میجر جنرل افتخار چوہدری، ڈی جی رینجرز سندھ، ڈی جی کوسٹ گارڈ، غیر ملکی سفارت کاروں اور دیگر نے شرکت کی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button