ایف بی آرمیں افسران کے درمیان تنازع شدت اختیارکرگئے
کراچی(اسٹاف رپورٹر)فیڈرل بورڈآف ریونیومیں افسران کے درمیان اختلافات کی وجہ سے محصولات کی وصولی بھی متاثرہورہی ہے ،تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں سی ایس ایس افسران اور ڈی ایم جی افسران کے درمیان سرد جنگ شدت اختیار کرگئی جس کے نتیجے میں ان لینڈ ریونیو سروسز کے افسران نے چیئرمین آفس کی ناقص حکمت عملی پر ہڑتال شروع کردی ہے۔رواں مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ میں 356 ارب روپے کم وصولی بھی اصلاحات پلان کے نام پر افسران کے ساتھ رویے کا نتیجہ قرار دے دیا گیا۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ماتحت ان لینڈ ریونیو سروسز افسران کی ایسوسیشن کے 1300 اراکین نے موجودہ چیئرمین ایف بی آر اور ان کی ٹیم کے خلاف خاموش ہڑتال اور احتجاج کا سلسلہ شروع کردیا ہے اس خاموش احتجاج میں گریڈ 17 سے گریڈ 22 تک کے افسران شامل ہیں جن کا مطالبہ ہے کہ ایف بی آر میں اصلاحات کے نام پر افسران کے تبادلوں اور ان سے مراعات چھیننے کا سلسلہ بدستور جاری ہے جس کی وجہ سے ریونیو اکٹھا کرنے والے ادارے کی کارکردگی مستقل متاثر ہورہی ہے۔ ان لینڈ ریونیو سروسز افسران کی ایسوسیشن نے اپنی جاری پریس ریلیز میں کہا کہ گریڈ 17 اور گریڈ 18 کے جونئیر سی ایس ایس افسران کا ایک صوبے سے دوسرے صوبے تبادلہ تو کردیا گیا اور وہ ریونیو اکٹھا کرنے میں اپنی خدمات بھی دے رہے ہیں لیکن انہیں رہائش ،علاج اور فیول اور ٹی اے ڈی اے کی سہولت سے محروم کردیا گیا یے۔بلوچستان تبادلہ کئے گئے افسران اپنی مدد آپ کے تحت ہوٹلوں میں رکے ہوئے ہیں،گریڈ 17 اور گریڈ 18 کے افسران کی اگلے عہدے پر ترقی کے لئے بورڈ کے اجلاس میں مستقل تاخیری حربے استعمال کئے جارہے ہیں جب کہ ماضی میں ان ہی افسران کے ساتھ ہر مالی سال میں ایف بی آر نے وصولی کے اہداف حاصل کئے لیکن موجودہ نااہل انتظامیہ کی حکمت عملی سے رواں مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ میں 356 ارب کا شارٹ فال آگیا ہے اور اگر موجودہ انتظامیہ کی حکمت عملی کا تسلسل یہ ہی رہا تو وفاق کی جانب سے دئیے جانے والا ہدف پورا نہیں ہوسکے گا اور شارٹ فال بھی بڑھ جائے گا۔ان لینڈ سروسز ایسوسیشن کی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ہے اگر کسی افسر کے خلاف کو شکایت ہے تو شواہد دیں کارروائی کی جائے گی لیکن پسند اور ناپسند کے نام پر تبادلے اور افسران کو سائیڈ لائن کریں گے تو کارکردگی متاثر ہوگی۔ان لینڈ ریونیو سروسز کے افسران کا کہنا ہے کہ موجودہ ایف بی آر چیئرمین اور ان کے اطراف موجود ٹیم کی وجہ سے بیشتر افسران نے کام کرنا چھوڑا ہے جس سے مسائل آنے والے دنوں میں مزید بڑھ جائیں گے۔