محکمہ کسٹمزاختیارات کے باوجود، ٹرمینلزپر اپنی رٹ قائم کرنے میں ناکام
کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان کسٹمزنے کسٹمزایکٹ کی شق 203کے تحت حاصل ہونے والے اختیارات پر دوسال گزرنے کے باوجوداس پر عمل درآمدکا طریقہ کارمرتب نہیں کیاجاسکا۔تفصیلات کے مطابق کسٹمزایکٹ کی مذکورہ شق کے تحت حاصل ہونے والے اختیارات پر متعلقہ کسٹمزحکام تمام ٹرمینلزپر اپنی رٹ قائم کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں، طریقہ کارمرتب نہ ہونے کی وجہ سے درآمدوبرآمدکنندگان کے مسائل میں اضافہ،جبکہ ٹرمینلزآپریٹرزکی من مانیاں بڑھ گئی ہیں۔اس ضمن میں کراچی کسٹمزایجنٹس ایسوسی ایشن نے کسٹمزایکٹ کی شق 203کے تحت حاصل ہونے والے اختیارات پر عمل درآمدکا طریقہ کارمرتب کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے عمل درآمد کے طریقہ کار وضح ہونے سے ٹریڈسیکٹرکوٹرمینل آپریٹرز کی من مانیوں سے چھٹکارا مل جائے گا، ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری محمودالحسن اعوان نے بتایا کہ ایف بی آرکی ہدایت پر تمام کسٹمزکلکٹریٹس کے نام میں فیسی لیٹیشن کا اضافہ کردیاہے جسکے بعد پاکستان کسٹمز ٹریڈ سیکٹر کو کسٹمز ایکٹ کے تحت سہولیات فراہم کرنے کا پابند ہوگیا ہے۔انہوں نے کہاکہ کلیئرنگ ایجنٹس کی طرح ٹرمینلز اورشپنگ کمپنیوں کو بھی کسٹمز قوانین پر عمل درآمدکرنے کاپابندبنایاجائے تاکہ درآمدوبرآمدکنندگان کی مشکلات میں کمی لائی جاسکے۔انہوں نے بتایاکہ قانون وضح نہ ہونے کی وجہ سے ٹرمینل آپریٹرزکی جانب سے ٹریڈرزکے ساتھ نا زیبا رویہ اختیار کیاجاتاہے جبکہ ٹرمینلزآپریٹرزکسٹمزافسران کی ہدایات کے باوجودٹریڈرزکو سہولیات فراہم نہیں کررہے جس کے باعث درآمدوبرآمدکنندگان کو کنسائمنٹس کی کلیئرنس میں تاخیرہونے سے ڈیمرج وڈیٹینشن کی مدمیں لاکھوں روپے کی اضافی ادائیگیاں کرناپڑرہی ہیں۔انہوں نے بتایاکہ شپنگ لائن کو محکمہ کسٹمزکی جانب سے لائنس جاری کیاجاتاہے جبکہ شپنگ لائن کے کچھ اختیارات میری ٹائم کے پاس ہیں اورکچھ اختیارات محکمہ کسٹمزکے پاس جس کی وجہ سے شپنگ لائن کے قوانین پر درست طریقے سے عمل درآمدنہیں کیاجارہااورشپنگ لائن ٹریڈرزسے اپنی مرضی کے چارجزوصول کررہی ہیں۔