کسٹمزانسپکٹرزین ملک 47کروڑمالیت کے تین کنسائمنٹس کی چوری میں ملوث ،مقدمات درج
کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر)کسٹمزکلکٹریٹ انفورسمنٹ کوئٹہ نے کسٹمزاہلکارکی ملی بھگت سے جعلی دستایزات پر کا47کروڑ75لاکھ سے زائد مالیت کے بادام اورکاجو کے تین کنسائمنٹس کواین ایل سی ٹرمینل تفتان سے چوری کرنے کی واردات کی نشاندہی کرتے ہوئے کسٹمزاہلکارانسپکٹرزین ملک ،درآمدکنندہ میسرزفارچیون انٹرپرائززکے مالک عاقب علی، کلیئرنگ ایجنٹ میسرز ایس جے انٹرپرائززکے مالک سلیم خان کھوکھر،آصف،جمشیدخان کے خلاف تین الگ الگ مقدمات درج کرلئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کلکٹریٹ آف کسٹمز انفورسمنٹ کوئٹہ میں این ایل سی ٹرمینل تفتان سے تین گاڑیوں پرکاجواوربادام کے تین کنسائمنٹس کو جعلی دستایزات پر غیر قانونی طور پر ہٹانے کے حوالے سے ایک مصدقہ اطلاع موصول ہوئی تھی جس کے لیے تمام متعلقہ فیلڈانفورسمنٹ یونٹ نوکنڈی کو مستعدرہنے کی ہدایات جاری کی گئیں ۔ذرائع نے بتایاکہ رات کے اوقات میں ایف ای یو نوکنڈی کے عملے نے ایک ٹریلر کو روک کرگاڑی کے ڈرائیورسے استعفارکیاگیاتو گاڑیوں کے ڈرائیور نے جی ڈی کی کاپیاں پیش کیں جس میں مال کی تفصیل بادام اور ویتنام کے کاجو کے طور پر دکھایا گیا تھا۔تاہم افسران کی جانب سے جانچ پڑتال کی گئی تو سسٹم میں میں مذکورہ گڈز ڈیکلریشن کاکوئی ریکارڈ نہیں ملا،جس سے اس امرکی تصدیق ہوئی کہ ڈرائیورکی جانب سے پیش کی جانے والی گڈزڈیکلریشن اوردستاویزات جعلی ہیں۔ذرائع نے مزید بتایاکہ این ایل سی ٹرمینل تفتان کے گیٹ پاس کی تصدیق کی گئی تو اسے گیٹ کے عملے نے جاری کیا تھاجبکہ کوئی اور قانونی درآمدی دستاویزات موقع پر پیش نہیں کی گئیں۔ذرائع کے مطابق تفتان گیٹ پر تعینات انسپکٹرزین ملک نے دوسرے ملزمان کے ساتھ مل کر غیر متعلقہ جی ڈی پر گاڑیوں کو گیٹ سے باہر جانے کی اجازت دی ۔ اس حوالے سے تمام ریکارڈ پرال سے حاصل کر لیا گیا ہے جس سے مذکورہ افسر کے ملوث ہونے کی واضح نشاندہی ہوتی ہے۔ اسی طرح این ایل سی ٹرمینل آپریٹر کے گیٹ آو¿ٹ اسٹاف نے بھی متعلقہ گاڑیوںکے گیٹ پاس جاری کئے جس میں اسے غیر متعلقہ جی ڈیز پر کلیئر کرنے کی اجازت دی گئی ہے اور اس حقیقت کی تصدیق کی گئی ہے کہ انہوں نے یہ حرکت زین ملک اور دیگر ملزمان کے ساتھ مل کر کی، اس لیے فیلڈ انفورسمنٹ یونٹ نوکنڈی کے عملے نے مذکورہ اسمگل شدہ سامان اور گاڑی کو قبضے میں لے لیا ۔ذرائع کا کہناہے کہ مذکورہ سامان کی چوری کی کوشش میں ملوث تمام افراد کے کردار کو زیر تفتیش لایا جائے گا جن میں ضبط شدہ اشیاءکے دعویدار،سہولت کار، فائنانسرز اور فائدہ اٹھانے والوں کے ساتھ ساتھ ضبط شدہ سامان کے مالک بھی شامل ہیں۔