کسٹمز انٹیلی جنس حیدرآباد کی جانب سے کی جانے والی گاڑیوں کی نیلامی میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
کراچی (اسٹاف رپورٹر،26نومبر2018) کسٹمز انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن، حیدرآباد میں گاڑیوں کی نیلامی پر بڑے پیمانے میں مالی بدنظمی کا انکشاف ہوا ہے۔ اس سلسلے میں ڈائریکٹریٹ جنرل آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کو ایک شکایت بھی موصول ہوئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق کسٹمز انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن حیدرآباد نے 8 نومبر 2018ءکے لئے نیلامی کا اعلان کیا تھا۔ البتہ نیلامی کے دن مہنگی گاڑیوں جوکہ اسٹے آرڈر میں تھی، ان میں ٹویوٹا لینڈ کروزر اور پراڈو شامل ہیں، ان کی بولیاں کو رد کردیا گیا۔ شکایت درج کروانے والے سپرنٹنڈنٹ کسٹمز انٹیلی جنس کا کہنا ہے کہ ان بولیوں کو رد کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی اور نہ ہی اسٹے آرڈر کی نقول فراہم کی گئی۔ ان بولیوں کے لئے بڑی تعداد میں لوگ آئے تھے اور کچھ تو دوسرے شہروں سے بھی آئے تھے۔ البتہ حیدرآباد ڈائریکٹریٹ نے خفیہ طریقہ سے یہ نیلامی دوبارہ 15 نومبر کو منعقد کی جس کی اطلاع نہ ہی کسی اخبار اور نہ ہی ایف بی آر کی ویب سائٹ پر دی گئی۔ شکایت کنندہ کے مطابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر شاہ فیصل، سپرنٹنڈنٹ طارق رفیق اور انٹیلی جنس آفیسر شفیق علی اس واقعہ میں ملوث ہیں۔ ڈائریکٹریٹ جنرل سے اپیل کی گئی ہے کہ اس واقعہ کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے اس پر کارروائی کریں اور اس نیلامی کو مسترد کرائیں اور نئے سرے سے اس کی نیلامی کروائی جائے۔