ٹیکس چوری میں سہولت فراہم کرنے پر کسٹمز آفیسرکی ایک درجہ تنزلی۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پاکستان کسٹمز کے اپریزنگ آفیسر شہزاد امین احمد بابر پر ڈیوٹی اور ٹیکس کی چوری میں سہولت کاری کے جرم میں بڑا جرمانہ عائد کرتے ہوئے فیصلہ کن کارروائی کی ہے۔محکمہ جاتی انکوائری میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کسٹمزآفیسرکی جانب سے کی جانے والی درآمدی کنسائنمنٹس کی جانچ میں نمایاں تضادات سامنے آنے کے بعد کسٹمزآفیسر سنگین بدانتظامی اور نا اہلی کا قصوروار پایا گیا جس کے نتیجے میں قومی خزانے 40لاکھ روپے مالیت کے ڈیوٹی وٹیکسزکو نقصان پہنچاجس پر شہزاد امین احمد بابر کے خلاف سول سرونٹس (ایفیسینسی اینڈ ڈسپلن) رولز، 2020 کے تحت انضباطی کارروائی شروع کی گئی،کسٹمزآفیسرپر سسٹم میں اپ لوڈ کردہ ایگزامینشن رپورٹس میں غلط رپورٹنگ کرنے الزام لگایا گیاتھا۔ دستاویزات کے مطابق مذکورہ کسٹمزآفیسرشہزاد امین احمد بابرکی جانب سے تین درآمدی کنسائمنٹس کی ایگزامینشن رپورٹس غلط بنائی گئیں تھیں لیکن بعد ازاں کنسائمنٹس کی دوبارہ جانچ پڑتال کے دوران آفیسرکی جانب سے بنائی گئیں درآمدی کنسائمنٹس کی ایگزامینشن رپورٹس میں بڑاتضادپایاگیا جس کے باعث درآمد کنندگان کو ڈیوٹی وٹیکسزچوری کرنے میں مدد دینے میں آفیسرکے مشکوک کردارظاہرہوتاہے جس پر کسٹمزآفیسربابرکو معطل کردیاگیا۔دستاویزات کے مطابق کسٹمزآفیسربابر درآمدی کنسائمنس کی ایگزامنیشن رپورٹس میں تضادات کو درست ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں، ایف بی آر نے تین سال کی مدت کے لیے اپریزنگ آفیسرکی گریڈ16سے گریڈ15میں ایک درجہ تنزلی کرنے کا بڑا جرمانہ عائد کیا۔ مزید برآں شہزاد امین احمد بابر کا کارکردگی الاو¿نس ایک سال کے لیے معطل کر دیا گیا ہے، اور ان کی معطلی کی مدت کو بغیر تنخواہ کے چھٹی کے طور پر سمجھا جائے گا۔شہزاد امین احمد بابر بابر نوٹیفکیشن کے 30 دنوں کے اندر سول سرونٹ (اپیل) رولز 1977 کے تحت اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا حق برقرار رکھتے ہیں۔