ٹیکس نہ دینے والوں کے کاروبار بند کرنے کا فیصلہ
کراچی (اسٹاف رپورٹر) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے مالیاتی ذمہ داری اور قرضوں کی حد کا ترمیمی بل 2021 متفقہ طور پر منظور کرلیا،بل کے تحت چھ سال تک سالانہ 2فیصد قرض کے جی ڈی پی تناسب میں کمی کرناہے تاکہ وہ 60فیصد تک واپس آجائے،چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر اشفاق نے کمیٹی کوبتایاکہ اگر کوئی ٹیکس نہیں دے گا تو اس کا کاروبار بندکردیں گے،شہری علاقوں سے زیادہ آمدن دیہی علاقوں میں بڑھی ہے،70فیصد چھوٹی گاڑیاں دیہی علاقوں سے بک ہورہی ہیں،ٹریکٹر،کھاد اور زرعی ادویات پرٹیکس استثنیٰ ہمیشہ نہیں رہے گا اس کوبھی ختم کریں گے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین فیض اللہ کی سربراہی میں ایف بی آر آفس میں ہوا۔اجلاس میں اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز بل 2021پر بحث کی گئی۔کمیٹی کی سفارش پر اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز کے بورڈز میں ایک ممبر قومی اسمبلی اور ایک ممبر سینیٹ کو رکھا گیا ہے بورڈ میں ممبران کی عمر کی حد 35سال کردی ہے اس سے کم عمر افراد نااہل ہوگا۔جبکہ قومی اسمبلی کے ممبرکہ لیے عمر کی حد 25ہی ہوگادوہری شہریت والے کو بھی بورڈ ممبر بنایا جاسکتا ہے۔احسن اقبال نے بورڈ ممبر میں دوہری شہریت کو اہل کرنے کی مخالفت کردی اور کہاکہ صرف پاکستانی شہری اس بورڈ میں ہونا چاہیے۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ جو آٹھ مرتبہ قومی اسمبلی کے ممبر رہے ہیں ان کی خدمات کم ہیں اور جو پہلی مرتبہ بنے ہیں ان کی خدمات زیادہ ہیں۔ حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ بل میں حکومتی اداروں میں خریداری کا نظام خود مختار کیا جائیگا۔