برآمدی رقم کی تاخیر سے وصولی سے متعلق ہدایات کا تعین
کراچی (اسٹاف رپورٹر)اسٹیٹ بینک نے تمام مجازبینکوں کو برآمد کنندگان کی جانب سے برآمدی رقم کی تاخیر سے وصولی سے متعلق ہدایات کا تعین کیا گیاہے اس ضمن میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے سرکولرنمبر2جاری کیاگیاہے ،اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ سرکولرمیں کہاگیاہے کہ متعدد اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے موصول ہونے والی نمائندگی کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ جو برآمد کنندگان 30 اپریل 2023 تک اپنی تاخیری برآمدات رقم کو پاکستان لانے کے قابل ہوں گے انہیں کسی قسم کی کٹوتی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور ان کی برآمدی رقم کوپاکستانی روپے میں تبدیل کر کے جاری کیا جائے گا۔ اسٹیٹ بینک کی مذکورہ بالا ہدایات کے مطابق تمام مجازبینکوں کی طرف سے روکی گئی رقوم بھی برآمد کنندگان کو جاری کر دی جائیں گی۔ مذکورہ سرکلر کے ذریعے دی گئی ہدایات میں مزید ترمیم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، ایسی صورتوں میں جہاں برآمدی رقم (مکمل یا جزوی طور پر) مقررہ مدت کے بعد حاصل ہو جاتی ہے مجازبینک برآمدی آمدنی کو موجودہ مارکیٹ ایکسچینج ریٹ پر تبدیل کرے گااور اسے برآمد کنندگان کے اکاو¿نٹ میں جمع کرے گا ،سرکولرمیںمزیدکہاگیاہے کہ مجازبینک برآمد کنندہ کی طرف سے وصول ہونے والی برآمدی آمدنی کی رقم پرایک لین مارک لگایاجائے گاجس میں برآمدی رقم کا فیصد30 دن تک3فیصد31 سے 60 دن تک6فیصداور60 دن سے زیادہ9فیصدجرمانہ عائد ہوگا،تمام مجازبینکوں کی طرف سے ایسے تمام لینز کے بارے میں ایک متفقہ بیان تمام بینکوں کے ہیڈ،پرنسپل دفاتر کی طرف سے مقررہ فارمیٹ کے مطابق ہفتہ وار بنیادوں پر ڈائریکٹر، فارن ایکسچینج آپریشنز ڈیپارٹمنٹ کو جمع کرایا جائے گا۔ فارن ایکسچینج آپریشنز ڈیپارٹمنٹ تمام رپورٹ شدہ کیسوں کے لیے برآمدی رقم کی وصولی میں تاخیر کے حوالے سے فارن ایکسچینج ایڈجیوڈیکیشن ڈیپارٹمنٹ کو شکایت درج کرائے گا۔ اس کے بعد فارن ایکسچینج آپریشنز ڈیپارٹمنٹ کے حکم کے مطابق جرمانہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس جمع کرائے گا، فارن ایکسچینج آپریشنز ڈیپارٹمنٹ برآمد کنندہ پر کوئی جرمانہ عائد نہیں کرتا ہے تو،قانون کے تحت پوری رقم برآمد کنندہ کو جاری کر دی جائے گی۔جبکہ برآمدی بلوں، برآمدی وصولیوں کے معاملات میں لاگو نہیں ہوں گی جنہیں برآمد کنندہ کے ذریعہ مجازبینکوں کو رعایت دی جاتی ہے۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے دی جانے والی ہدایات فوری طور پر لاگو ہوں گی۔ مجاز ڈیلرز کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ ان ہدایات کی تعمیل کو یقینی بنائیں۔