ایف بی آر نے ایکسپورٹرکے امپورٹ کردہ سیمپلز کلیئرکرنے کی اجازت دیدی
کراچی (اسٹاف رپورٹر) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کسٹمز حکام کو احکامات جاری کئے ہیں کہ سیمپل کی مد میں امپورٹ ہونے والی اشیاءجوکہ ایکسپورٹرز نے منگوائی ہیں، ان کی تجارتی بنیادوں پر کلیئرنس کردی جائے۔ ایف بی آر نے پاکستان کے تمام کسٹمز کلکٹریٹس کو ایس آر او 598(I)2022 کے حوالے سے یہ احکامات جاری کئے ہیں۔ ایس آر او 598(I)2022 کے تحت حکومت نے 19 مئی 2022ءسے کئی اشیاءکی درآمد پر پابندی عائد کررکھی ہے۔ یہ پابندی غیر ضروری اشیاءاور لگژری اشیاءپر عائد کی گئی ہے۔ البتہ ان اشیاءمیں کئی ایسی ہیں جوکہ ایکسپورٹر کے لئے خام مال یا پھر سیمپل کے طور پر درآمد کی گئی ہیں۔ ایف بی آر نے اس سلسلے میں وضاحت جاری کی ہے کہ غیر ملکی کمپنیوں نے پاکستان میں موجود اپنے مینوفیکچررز کو سیمپل بھیجے ہیں جن کو پورٹس پر روک لیا گیا ہے۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ یہ سیمپل کی تعداد نہ تو کمرشل امپورٹ کے زمرے میں آتی ہے اور نہ ہی ان کی مالیت کمرشل امپورٹس کے مطابق ہے۔ ان اشیاءمیں لیدر، کپڑے، ہوزری، سرجیکل آلات وغیرہ شامل ہیں جوکہ پورٹس پر رکے ہوئے ہیں اور ان کی کلیئرنس نہیں ہوئی ہے۔ کلیئرنس میں تاخیر کی وجہ سے پاکستانی ایکسپورٹر کو بھاری نقصان اٹھاناپڑ رہا ہے۔ ایف بی آر نے اس سلسلے میں وضاحت جاری کی ہے کہ یہ اشیاءکم تعداد میں ہیں، اور نان کمرشل امپورٹ کے زمرے میں آتی ہیں۔ اس سلسلے میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ان اشیاءکی فوری طور پر کلیئرنس کی جائے تاکہ پاکستانی درآمد کنندگان کو نقصان سے بچایا جاسکے۔