گندم ،چینی اورکھادکی اسمگلنگ روکنے کے لئے ایف بی آرکا اقدام
اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر)فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے چینی ،گندم اورکھادکی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے اقدام اٹھالئے ہیں اس سلسلے میں ایف بی آر کی جانب سے ایس آراو495جاری کیاگیا ہے جس کے تحت کسٹمز ایکٹ 1969 میں ترمیم کی گئی ہے جس کا مقصد ان اشیاءکی اسمگلنگ کو روکنا اور افراد کو ایسی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے روکنا ہے۔ کسٹمز ایکٹ کی ترمیم شدہ دفعہ 156 میں اشیائے ضروریہ کی اسمگلنگ کے لیے سزاو¿ں کی وضاحت کی گئی ہے،جس میں قیداورجرمانے کی سزائیں شامل ہیں،ایف بی آر نے وضاحت کی ہے کہ اسمگل شدہ سامان کی مالیت پانچ لاکھ سے30کے درمیان ہوگی توملزم پر فردجرم عائد ہونے پر ملزم کو دوسال سے زائد کی قیدہوسکتی ہے جبکہ 30لاکھ ایک روپے سے 50لاکھ مالیت کی اسمگل اشیاءپر دوگناہ جرماہ اورتین سال کی سزاجبکہ 5,000,001 سے 7,500,000 کے درمیان مالیت کے سامان پرتین گناہ جرماہ اورپانچ سال قیدکی سزا ور سامان کی مالیت 7,500,001 سے 10,000,000 کے درمیان پرچار گناہ جرمانہ اوردس سال قید کی سزا ہو سکتی۔سامان کی ایک کروڑسے مالیت کے سامان پرپانچ گنا ہ جرمانہ اور چودہ سال قیدکی سزاہوسکتی ہے۔علاوہ ازیںاسمگلنگ میں ملوث فرد کو کسٹمز ایکٹ 1969 کے سیکشن 187 کے مطابق ان کے قابل منقولہ اور غیر منقولہ اثاثوں اور جائیداد کی ضبطی کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔مجموعی طور پر ایف بی آر کی کسٹمز ایکٹ میں نئی ترمیم گندم، چینی اور یوریا جیسی ضروری اشیاءکی اسمگلنگ کو روکنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ سزا کے طور پر سخت قید کی شمولیت سے توقع کی جاتی ہے کہ اس طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے لیے ایک مضبوط رکاوٹ کے طور پر کام کرے گا۔