ایف بی آر نے تجارتی آسانی کے لیے فیس لیس کسٹمز اسسمنٹ کا آغاز کردیا
کراچی (اسٹاف رپورٹر)فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے فیس لیس کسٹمز اسسمنٹ (ایف سی اے) سسٹم کے آغاز کے ساتھ اپنے کسٹم آپریشنز میں نمایاں جدیدکرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد تجارتی سہولت کو بڑھانا، گڈز ڈیکلریشنز کی تیز تر کلیئرنس کو یقینی بنانا اور کسٹم کے عمل میں شفافیت اور یکسانیت کو فروغ دینا ہے۔اس سلسلے میں ایف بی آر کی جانب سے کسٹمز جنرل آرڈر (سی جی او) نمبر 06 آف 2024 جاری کرکے اس نئے نظام کو باقاعدہ آغازکردیاہے ۔ اس اقدام کا مرکز کراچی میں سینٹرل اپریزنگ یونٹ (سی اے یو) کا قیام کیاگیاہے۔ ایف بی آر کے مطابق، فیس لیس کسٹمزاسسمنٹ سسٹم کو تشخیص کے معیار کو بہتر بنانے، تشخیص کرنے والے افسران (اپریزنگ آفیسرز) کے درمیان کام کے بوجھ کو معقول بنانے، اور انسانی مداخلت کو کم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ بددیانتی کے مواقع کو کم کیا جا سکے۔سینٹرل اپریزنگ یونٹ کراچی پورٹ اور پورٹ محمد بن قاسم کے اندر تمام ٹرمینلز پر پہنچنے والی کنسائنمنٹس کو سنبھالے گا۔ کراچی کے مختلف کلکٹریٹس میں داخل کردہ گڈز ڈیکلریشنز سینٹرل اپریزنگ یونٹ کو اسسمنٹ کے لیے مختص کیے جائیں گے۔ اپنے ابتدائی مرحلے میں، ایف سی اے خصوصی طور پر کراچی کے پورٹ ٹرمینلز کے اندر کام کرے گا، جس میں ایئر فریٹ یونٹس ، ڈرائی پورٹس، اور پاکستان بھر کے سرحدی کسٹمز اسٹیشنوں کو مرحلہ وار رول آو¿ٹ کرنے کا منصوبہ ہے۔کراچی میں ایک مخصوص جگہ پر واقع،سینٹرل اپریزنگ یونٹ اپنے عمل کی سلامتی اور سا لمیت کو یقینی بنانے کے لیے سخت پروٹوکول کے تحت کام کرے گا۔سینٹرل اپریزنگ یونٹ احاطے میں سیلولر ڈیوائسز ممنوع ہیں، اور کام کا ماحول الگ تھلگ رہے گا تاکہ آپریشنز کی رازداری کو برقرار رکھا جا سکے۔سینٹرل اپریزنگ یونٹ کو مختص کردہ گڈزڈیکلریشنز پر کسٹمز کمپیوٹرائزڈ سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے کارروائی کی جائے گی۔ سینٹرل اپریزنگ یونٹ میں فی فو(فسٹ ان فسٹ آوٹ) طریقہ کار کا استعمال کایاجائے گاجبکہ کسٹمز ایکٹ، 1969، اور متعلقہ قواعد پر عمل کریں گے، بشمول ویلیو ایشن رولنگ، پبلک نوٹس، اور بورڈ کی طرف سے جاری کردہ ہدایات پرعمل کیاجائے گا،علاوہ ازیںجوابدہی کو بڑھانے کے لیے، نظام میں بے ترتیب کوالٹی ایشورنس کا طریقہ کار شامل ہوگا۔ منتخب کردہ جی ڈیز کی کارکردگی کی جانچ اور نگرانی کے لیے ذمہ دار ٹیم کے ذریعے اضافی جانچ پڑتال کی جائے گی۔ متنازعہ تشخیص کے معاملات میں،سینٹرل اپریزنگ یونٹ کے اندر پرنسپل اپریزر کے ذریعے ایک جائزہ لیا جائے گا۔جبکہ کچھ جی ڈیز، جیسے کہ کسٹمز ایکٹ کے سیکشن 81 کے تحت عارضی تشخیص کی ضرورت ہوتی ہے یا اس میں استثنیٰ شامل ہوتا ہے، مزید کارروائی کے لیے متعلقہ کلکٹریٹ کے اسسٹنٹ یا ڈپٹی کلکٹر کو بھیجا جائے گا۔ مس ڈیکلریشن یا قانونی خلاف ورزیوں کی صورتوں میں،اپریزنگ آفیسرز قانون کے تحت مناسب کارروائی کے لیے کیسزپرنسپل اپریزرز کو بھیجیں گے،سی جی اوکے مطابق کنسائمنٹس کی کلیئرنس کے بعد کی کارروائیاں، بشمول خلاف ورزی کے معاملات، آڈٹ ،مشاہدات، کم ادا شدہ رقم کی وصولی، اور قانونی چارہ جوئی کا انتظام متعلقہ کلکٹریٹ کے ذریعے کیا جائے گا۔ مزید برآں، کراچی میں کلکٹر ہیڈ کوارٹر، اپریزمنٹ (جنوبی ) انسداد چوری کے اقدامات کو یقینی بنانے کے لیے سینٹرل اپریزنگ یونٹ کے ذریعے کارروائی کی گئی جی ڈیز کو مکمل کیاجائے گا،فیس لیس کسٹمز اسسمنٹ سسٹم کا تعارف پاکستان کے کسٹم آپریشنز کو جدید بنانے میں ایک اہم پیش رفت کی نمائندگی کرتا ہے۔ ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اور انسانی مداخلت کو کم کرتے ہوئے، ایف بی آر کا مقصد ایک ہموار، شفاف اور موثر کسٹم ماحول فراہم کرنا، تاجروں کے درمیان اعتماد کو فروغ دینا اور ملک میں مجموعی تجارتی تجربے کو بڑھانا ہے۔