ٹیکس ایمنسٹی اسکیم وفاقی بجٹ سے قبل متعارف کرادی جائے گی،ہارون اختر
کراچی(اسٹاف رپورٹر)وزیراعظم کے مشیربرائے ریونیو ہارون اخترخان نے کہا ہے کہ ملک ہر شعبے سے ایمنسٹی اسکیم ڈیمانڈ موصول ہوئے ہیں، ٹیکس ایمنسٹی اسکیم وفاقی بجٹ سے قبل متعارف کرادی جائے گی، حکومت نے ایمنسٹی اسکیم کا مسودہ مرتب کرلیا ہے،حکومت ریگولیٹری ڈیوٹی ختم نہیں کرے گی کیونکہ ریگولیٹری ڈیوٹی کی وجہ سے ماہانہ 80 سے 90 ارب روپے کی وصولیاں ہورہی ہیں البتہ حکومت ریگولیٹری ڈیوٹی لاگو کرنے کے لیے قانون میں ترمیم کررہی ہے، یہ بات انہوں نے پیر کو پاکستان بزنس اینڈ انٹیلیکچوئیل فورم کے پری بجٹ سیمینار سے خطاب کے دوران کہی، ہارون اخترخان نے کہا کہ وہ ایف بی آر اور تاجربرادری کے مسائل اور کمزوریوں سے بخوبی آگاہ ہیں۔ٹیکس برائے جی ڈی پی تناسب 12.5 فیصد تک پہنچاناایف بی آرحکام کے مرہونِ منت ہے، امریکا اپنے مضبوط ریونیو کی بنیاد پرہی سپرپاور بنا ہوا ہے۔پاکستان کو اگر ترقی دینی ہے تو اسکے ریونیو کی بنیاد کو مضبوط کرنا ہوگا،حکومت ٹیکس دھندہ کے ریٹرن پر مکمل اعتماد کرتی ہے صرف10 فیصد آڈٹ ہوتاہے۔ پاکستان میں ٹیکس چوری بے انتہا ہے۔آئندہ کئی مہینوں تک مزید ڈی ویلیوایشن نہیں کی جائے گی۔اسحاق ڈار نے ملکی معیشت کی ترقی کے لیے دن رات محنت کی ہے،پاکستان کی معیشت کے استحام میں اسحاق ڈار کا اہم کردار ہے،چین کے ساتھ ایف ٹی اے کے فائدے ضرور ہوئے لیکن درآمدات بڑھگئیں،تاجربرادری آڈٹ سسٹم کو سپورٹ کریں اس سے انہیںفائدہ ہوگا،کئی جگہوں پر دس فیصد آمدنی پر ٹیکس ادا کیا جاتا ہے،ایف بی آر میں اسٹینڈرڈ دے کر جا رہے ہیں،آنے والی حکومت کے لئے انہیں جاری نہ رکھنا مشکل ہوگا،انہوں نے کہا کہ آمدنی بڑھائے بغیر ہم اقتصادی ترقی نہیں کرسکتے ،اس معاہدے نے دس سال پہلے کئی فائدے پہنچائے،جب ہم آئے تھے توفروری2014 میںاسٹیٹ بینک کے ریزروصرف2.5 ارب ڈالررہگئے تھے لیکن موجودہ حکومت نے زرمبادلہ ذخائرکو 19 ارب ڈالرتک پہنچایا جوکرنٹ اکا?نٹ خسارے کی وجہ سے گھٹ کراب 12 ارب ڈالرکی سطح تک پہنچ گئے ہیں،ہم نے روپے کی قدر کا انتظام بہتر طریقے سے نہیں کیا،طویل المدت پالیسی کے بغیر سرمایہ کاری نہیں بڑھے گی،سوچ سمجھ کر آزاد تجارت کے معاہدے طے کرنے ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دھشت گردی کے خلاف جنگ بڑی قربانیاں دیں، آج وہ دھشت گرد کہاں ییں، ہماری درآمدات، برآمدات میں تبدیل نہیں ہوسکتیں،توانائی کے متبادل ذرائع اپنانے ہونگے،ہم تھر کول اور سورج سے استعفادہ کرسکتے ہیں،بجلی بہت آرہی ہے، ڈسٹریبیوشن کے مسائل پر بھی جلد قابو پالینگے،پاکستان ترقی کی منازل طے کررہا ہے،چین کا دروازہ کھل چکا ہے، ملک مستقبل میں کئی معاشی مسائل سے نکل آئے گا،سات آٹھ سال پہلے دہشتگرد ملک میں دندھناتے پھرتے تھے،آج ملک میں امن قائم ہوگیا ہے،کوئی ایک ملک بتائیں جہاں شہید کا باپ فخر محسوس کرے، پاکستان کو کوئی نقصان پہنچا نہیں سکتا،افغانستان میں کھربوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود امن قائم نہ کیا جاسکا،پاکستان میں امن قائم ہوچکا ہے کامیاب پی ایس ایل کا انعقاد اسکی نشاندہی کرتاہے،انہوں نے کہا کہ نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں ریونیو وصولیوں کا ہدف 4.5 ٹریلین روپے ہونا چاہیے،کراچی اپنے ماضی جیسا ہورہا ہے،ہم نے دھشت گردوں کو بھگا دیا ہے،تھر کول توانائی کا ذریعہ مقامی کر دے گا،ہم اپنے آپ کو دنیا میں پیش نہیں کرسکے،ہم جو ریڈ کرتے ہیں اس پر افسوس ہوتا ہے،معلومات ملتی ہے تو ہمیں سخت اقدامات کرنے پڑتے ہیں،پاکستان ایک بہت ذمہ دار معاشرہ ہے، فائیلرز کی تعداد دس لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے،ہم اپنی کوشش کررہے ہیں، لوگ ٹیکس چوری بند کریں۔بجٹ میں سپر ٹیکس، منافع پر ٹیکس اور بونس شیئرز پر ٹیکس کا جائزہ لیں گے۔