Breaking NewsEham KhabarExclusive Reports

آئی اینڈآئی ان لینڈریونیو،جعلی کمپنیوں پر اربوں روپے کی ٹیکس چوری بے نقاب

کراچی(اسٹاف رپورٹر)ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈانویسٹی گیشن ان لینڈریونیوحیدرآبادنے جعلی شاختی کارڈپر بنائی جانے والی کمپنی پراربوں روپے کی ٹیکس چوری بے نقاب کرتے ہوئے ایک ممتازنامی ملزم کوگرفتارکرکے عدالت سے ریمانڈحاصل کرلیاہے تاکہ مزید تفتیش کی جاسکے۔ذرائع نے بتایاکہ گرفتارشخص سے تفتیش کے دوران انکشاف ہواکہ ملزم کی جانب سے دانش کے شناختی کارڈپر میسرزشیزان انٹرپرائززنامی ایک کمپنی قائم کی گئی جس پر گذشتہ کئی عرصہ سے کاروبارکیاجارہاتھا ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کے ڈائریکٹر حیدرآباد، لال محمد خان نے ایڈیشنل ڈائریکٹرممتاز علی تھیبوکی سربراہی میںایک ٹیم تشکیل دی جس نے مالیاتی ریکارڈتندہی سے جانچ پڑتال کی، تحقیقات سے ٹیکس چوری کی ایک منظم نیٹ ورک کا انکشاف ہوا۔ جس میں مالی لین دین میں جان بوجھ کر ہیرا پھیری، جعلی کے اجراءاور رسید اور فلائنگ انوائسزکے لئے مختلف شناختی کارڈکا استعمال کرکے اربوں روپے کی ٹیکس چوری کی گئی ۔واضح رہے کہ فیڈرل ٹیکس محتسب نے حال ہی میں ٹیکس حکام کے اندر نمایاں نااہلیوں کو بے نقاب کیا ہے، جس میں جعلی کمپنیوں کے وجود کا انکشاف ہوا ہے جو 2008 سے رجسٹرڈ اور کام کر رہی ہیں۔یہ جعلی کمپنیاں چوری شدہ کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز کا استعمال کرتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں رجسٹرڈ تھیں۔ یہ تحقیقات ایک تنخواہ دار شخص غازی حماد حیدر کی جانب سے درج کرائی گئی شکایت کے بعد شروع کی گئی تھی، جس کا اصل شناختی کارڈ 17 جولائی 2007 کو اس کے موبائل فون کے ساتھ چوری ہوگیا تھا۔شکایت کے بروقت درج کرنے اور ایف بی آر کی متعلقہ فیلڈ فارمیشنز کے بعد میں نوٹیفکیشن کے باوجود، کوئی اصلاحی اقدامات نہیں کیے گئے، اور بیرونی دھوکہ بازوں اور ان کے اندرونی ساتھیوں کی نہ تو شناخت کی گئی اور نہ ہی ان کا پیچھا کیا گیا۔چوری شدہ شناختی کارڈ فرضی کاروباری اداروں کو قائم کرنے،ان لینڈریونیو کے ذریعے انکم ٹیکس کے لیے رجسٹر دکرنے، سیلز ٹیکس رجسٹریشن حاصل کرنے، بینک اکاو¿نٹس کھولنے اور جعلی انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس ریفنڈز فائل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ یہاں تک کہ فراڈ کرنے والے ان لیندریونیو میں ٹیکس دہندگان کی پروفائل انکوائری کے اندر ایک فعال اور آپریشنل حیثیت کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہے، جوایف بی آرکی خامیوں کو ظاہر کرتا ہے۔جعلساز کمپنیاں کاروباری لین دین کرتی تھیں اور جعلی بینک اکاو¿نٹس چلاتی تھیں۔ انہوں نے 2008 سے سالانہ انکم ٹیکس گوشوارے اور 2012 سے ماہانہ سیلز ٹیکس گوشوارے جمع کرائے، جس سے انتظامیہ اور فرائض اور ذمہ داریوں کی ادائیگی میں غفلت و نااہلی کا پردہ فاش ہوا۔ایف ٹی او کی رپورٹ کے جواب میں آرٹی اوٹو کراچی کے چیف کمشنر نے تحقیقات کی اور 05 اپریل 2023 کو اس معاملے پر تفصیلی رپورٹ پیش کی۔ چیف کمشنر کے مطابق جعلی کمپنیوں کی فزیکل تصدیق کی گئی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button