کشمیرکے نام پر20ارب روپے مالیت کی پتی کی درآمد، تین ارب روپے کے ٹیکسزکی چوری
کراچی(اسٹاف رپورٹر)ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمزانٹیلی جنس اینڈانویسٹی گیشن کراچی نے پتی کی درآمدپر اربوں روپے کی ٹیکس چوری کو بے نقاب کرتے ہوئے درآمدکنندگان کے خلاف چھ الگ الگ مقدمات درج کرلئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمزانٹیلی جنس اینڈانویسٹی گیشن کراچی نے اطلاع پر چائے کی پتی کی غیرقانونی درآمدپر تحقیقات کا آغازکیاتوانکشاف ہواکہ درآمدکنندگان کشمیرکے نام پر بلیک چائے کی پتی درآمدکرکے ٹیکسزکی چھوٹ کا ناجائے فائدہ اٹھاکراربوں روپے کی ٹیکس چوری کررہے ہیں ۔کسٹمزانٹیلی جنس کی جانب سے درج کئے گئے مقدمات میں کہاگیاہے کہ ملزمان میں شامل درآمدکنندگان میسرزکے ایف فوڈ کمپلس پرائیوٹ لمیٹڈ،میسرزایم آئی کے انڈسٹریز،میسرزانقلاب انٹرپرائزز،کلیئرنگ ایجنٹس ، میسرزپراچہ ٹریڈرزکے مالک محمدوقاص، میسرزاے قیوم اینڈسنزکے مالک محمدطارق پراچہ،میسرزعاصم انٹرپرائززکے مالک محمدارشاد،میسرزحمیدشیخ اینڈکے محمدشکیل پراچہ،میسرزالخیرکارپوریشن کے محمدارشادپراچہ،فروخ انٹرنیشنل ایوسی ایٹس کے فروخ سلیم ،میسرزایچ کے مرادایجنسی کے محمدایوب مرادنے گذشتہ دوسال کے دوران20ارب روپے مالیت کے تین ہزارسے زائد چائے کی پتی کے کنسائمنٹس کشمیرمیں قائم فیکٹریوں کے نام پر درآمدکئے گئے جس پر انکم ٹیکس کی چھوٹ کی غیرقانونی سہولیات حاصل کرکے قومی خزانے کو دوارب روپے کا نقصان پہنچایاگیا۔ذرائع کے مطابق آزادکشمیرمیں رجسٹرڈچائے کی کمپنیوں کو چائے کی درآمدپر ٹیکس کی چھوٹ دی گئی ہے جس کامذکورہ کمپنیوں کی جانب سے ناجائزفائدہ اٹھایاگیااورچائے کی پتی کشمیرجانے کے بجائے کراچی کے مختلف علاقوں میں فروخت کرکے منافع کمایاگیا۔