آئی ایم ایف کے جائزے کی تکمیل کے بعد درآمدی پابندیوں میں نرمی کی جائے گی،گورنراسٹیٹ بینک
اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر)گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ درآمدات پر قابو پانے کے لیے کیے گئے اقدامات کے بعد جاری مالی سال کے لیے کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ 7 ارب ڈالر رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔گورنر نے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے جائزے کی تکمیل کے بعد درآمدی پابندیوں میں نرمی کی جائے گی کیونکہ یہ پالیسی زیادہ عرصے تک جاری نہیں رہ سکتی۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے جائزے میں تاخیر کی وجہ سے کم آمد، بین الاقوامی مارکیٹ میں اشیاءکی زیادہ قیمتیں اور یوکرین روس جنگ بیرونی اکاو¿نٹ پر دباو¿ اور افراط زر میں اضافے کی بڑی وجوہات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پالیسی ریٹ میں 300 فیصد بیس پوائنٹس کا اضافہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر نہیں کیا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ فنڈ کے ساتھ اسٹاف لیول ایگریمنٹ کو حتمی شکل دینے کے قریب ہے۔گورنراسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں قرضوں کی ادائیگی کی مد میں 2.4 بلین ڈالر کا اخراج ہوا ہے جبکہ ایک سال پہلے کی اسی مدت میں 6.3 بلین ڈالر کی آمد تھی۔انہوں نے کہا کہ رقوم کے بہاو¿ میں کمی آئی ایم ایف پروگرام کے زیر التواءنظرثانی کی وجہ سے ہوئی اور امید ہے کہ بجٹ کی آمد دوسری ششماہی میں جائزہ کی تکمیل کے بعد عمل میں آئے گی، اس طرح زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی کا دباو¿ دو سے تین ماہ تک رہے گا اور اس سال کے اوسط میںمہنگائی 26.5 فیصد رہے گی،گورنر اسٹیٹ بینک نے مزید کہاکہ اب تک ترسیلات زر میں 2 بلین ڈالر کی کمی ہوئی ہے اور یہ گزشتہ مالی سال کے 31 بلین ڈالر کے مقابلے میں جاری مالی سال کے لیے 29 بلین ڈالر رہنے کا تخمینہ ہے۔سیلاب اور چاول کی برآمدات میں کمی کی وجہ سے برآمدات میں بھی 7.4 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ سبزیوں اور پھلوں کی برآمدات میں بھی بالترتیب 48 اور 37 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔کمیٹی نے ڈالر کی قیمت میں اتار چڑھاو¿ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر کی اصل قیمت برقرار رکھنا ریگولیٹر کی ذمہ داری ہے اور اسے بلیک مارکیٹنگ اور اسمگلنگ کے خلاف اقدامات کرنے چاہیے تھے۔کمیٹی نے حالیہ عرصے میں افغانستان اسمگل کیے گئے ڈالر کی تفصیلات طلب کیں۔ کمیٹی ارکان نے کہا کہ ڈالر کی افغانستان اسمگلنگ اور کالے دھن کا کاروبار اب شیر خوار بچوں کے ذریعے ہو رہا ہے۔کمیٹی نے اوپن مارکیٹ اور انٹر بینک میں ڈالر کے ریٹ میں فرق کے مسئلے کو سنجیدگی سے حل کرنے کی سفارش کی۔ کمیٹی کے چیئرمین نے سفارش کی کہ افغانستان کے ساتھ روپے کی تجارت کی بجائے یا تو ڈالر سے بدلی جائے یا بارٹر ٹریڈ کی جائے کیونکہ افغانستان کے ساتھ روپے میں تجارت بھی بیرونی کھاتوں کے دباو¿ کا باعث بن رہی ہے۔سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ترسیلات زر، ایف ڈی آئی اور برآمدات میں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ ملکی قرضے قرضوں میں اضافہ کر رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ درآمدات کمپریشن اور پالیسی ریٹ انڈسٹری کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور برآمدات اور برآمد کنندگان عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کرنے سے قاصر ہیں۔