سولر پینل کی درآمد، انسداد منی لانڈرنگ کے اقدامات مزید سخت
کراچی (اسٹاف رپورٹر) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سولر پینل کی درآمد کی آڑ میں منی لانڈرنگ پر نوٹس لیتے ہوئے بینکوں کو رقم کی ادائیگیوں پر مزید سخت ہدایت جاری کردی ہیں۔ مرکزی بینک نے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ سولر پینل کے درآمد کے کیسز میں تمام ٹریڈرز کو آگاہی دی جائے اور غلط کام کرنے والے تاجروں کے خلاف سخت اقدامات کئے جائیں۔ البتہ اس میں ایکسپورٹ جوکہ حکومت اور پاکستان کسٹمز کی فہرست میں کلیئر ہیں، ان کو تنگ نہ کیا جائے۔ اسٹیٹ بینک کا مزید کہنا ہے کہ سولر پینل کی درآمد پر کندہ قیمت کا خاص خیال رکھا جائے۔ اگر کندہ قیمت میں موجودہ انٹرنیشنل قیمت سے بہت زیادہ فرق پایا جائے تو اس میںبینکوں کو اس میں پالیسی اور پروسیجر کے مطابق کارروائی کرنی ہوگی۔ مرکزی بینک نے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ سال 2022 میں امپورٹ کئے جانے والے سولر پینل کو بنیاد بناکر امپورٹ کئے جانے والے سولر پینل اور اس کی ادائیگیوں کی آزادانہ تحقیقات کریں کہ یہ پیسہ کہاں سے آیا ہے۔ اگر امپورٹر یا ایکسپورٹر ایسے مقامات سے سولر پینل بھیج رہے ہیں جوکہ ٹیکس فری کہلاتے ہیں، تو ایسی صورت میں بینک لازمی طور پر اس کے خلاف کارروائی کریں۔ اس کے علاوہ بینک کے پاس ٹریڈ بیس منی لانڈرنگ کی نگرانی کرنے کے لئے خاص طور پر انتظامات مکمل ہونے چاہئے۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ان ہدایات کا مقصد حال ہی میں سامنے آنے والی ٹریڈ بیس منی لانڈرنگ کو آئندہ روکنا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے بینکنگ چینلز سے ہونے والی اس منی لانڈرنگ پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ان پروسیجر سے آئندہ منی لانڈرنگ کو روکنے میں مدد ملے گی۔