Breaking NewsEham KhabarExclusive Reports

سفارت کاروں کی گاڑیوں کی درآمد پر مشروط ڈیوٹی ٹیکسز عائد

کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزارت خزانہ اقتصادی اُمور شماریات و ریونیو کے ایس آر اونوٹیفکیشن کسٹمز 577 (i)2006 کے مطابق سیلز ٹیکس ایکٹ 1990ءکی شق 13اور کسٹمز ایکٹ مجریہ 1969ءکے سیکشن 19اور انکم ٹیکس آرڈیننس مجریہ 2001ءنوٹیفکیشن نمبر ایس آر او 447(ون) 2024مجریہ 12جون 2004ءفیڈرل گورنمنٹ نے وہیکلز بشمول موٹر کارز جو کسٹمز ایکٹ 1969ءکے پہلے شیڈول کے زمرے میں آتی ہیں اور جو پاکستان میں کسٹم ڈیوٹی فری اور دوسرے ٹیکسز کے استثنیٰ کے ساتھ پاکستان میں دوسرے ملکوں کی حکومتوں کے مشنوں کے نمائندوں سفارتکاروں نے درآمد کی ہیں اور درآمد کے بعد اُن کو فروخت کیا ہے یا پاکستان میں دوسرے طریقے سے ایسے شخص کو ڈسپوز آف کیا ہے جو کسٹمز ڈیوٹی اور دوسرے ٹیکسز کے بغیر گاڑی درآمد کرنے کا مجاز ہے۔ ایس آر او 577(ون) 2006ءمیں کہا گیا ہے کہ سفارتکار یا غیرملکی مشن کوئی ایسی موٹر وہیکل وزارت خارجہ کی پیشگی اجازت کے بغیر نہ فروخت کر سکیں گے نہ ہی اُس کو ٹرانسفر کر سکیں گے۔ ایسا کرنے سے قبل اُنہیں وزارت خارجہ سے جاری کردہ فروختگی کا اجازت نامہ حاصل کرنا ہو گا جسے فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں پیش کرنا پڑیگا۔ استعمال شدہ گاڑیوں میں فروختگی کیلئے ٹیکس ریٹ یہ ہونگے۔ جو گاڑیاں امپورٹ کے وقت پر 5سال سے پرانی ہونگی اُنکی کسٹم ڈیوٹی اور دوسرے ٹیکسوں میں پچاس فیصد کی تخفیف ہو گی۔ امپورٹ کے وقت سفارتی مشنوں کی جو گاڑیاں 10سال سے پرانی ہونگی انہیں فروختگی کے وقت ڈیوٹی اور دوسرے ٹیکسوں میں 75فیصد کی تخفیف دی جائیگی۔ وزارت خارجہ کے لیٹر نمبر 178کے مطابق فروختگی کے مقاصد کیلئے غیرملکی مشنوں کی گاڑیوں کو تین کیٹگریز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ کیٹگری ون میں وہ گاڑیاں شامل ہیں جو پانچ سال سے پہلے فروخت ہو رہی ہوں اُن پر 100فیصد ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی عائد ہو گی جبکہ پانچ سال استعمال کر کے غیرملکی مشن جو امپورٹیڈ گاڑی فروخت کریگا اُس سے پچاس فیصد ٹیکس اور ڈیوٹیاں وصول ہونگی۔ کیٹگری ون میں آذر بائیجان بنگلہ دیش ڈیمو کریٹک پیپلز ریپلک آف کوریا فرانس یونان (پرسنل وہیکل) انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کریسنٹ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن قازخستان کینیا کرغزستان لیبیا ملائیشیاء مالدیپ میانمار نیپال نیدر لینڈ نائجر فلپائن رومانیہ روس سینیگال سنگا پور سری لنکا شامتیونس ترکی ترکمانستان یوکرین یواین اور اس سے ملحق ایجنسیاں ازبکستان ویت نام ورلڈ بینک یوگو سلاویہ اور دوسری تمام آرگنائزیشنز۔ ان ملکوں اور ایجنسیوں کی 5سال پورے ہونے کے بغیر گاڑیوں کی فروختگی پر س فیصد ٹیکسز اور کسٹمز ڈیوٹی اور 5سال کے استعمال کے بعد انکی فروختگی پر 50فیصد ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی اسلئے حکومت پاکستان نے عائد کی ہے کیونکہ ان ملکوں میں پاکستانی مشنوں کی گاڑیوں پر اسی شرح سے ٹیکس اور ڈیوٹی وصول ہو رہی ہے۔ وزارت خارجہ کے لیٹر کے مطابق تین سال سے پہلے درآمد کی گئی گاڑی کوئی مشن فروخت کریگا تو اس سے ایف بی آر 100فیصد ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹیاں لے گا۔ اسی طرح درج ذیل ممالک کے سفارتی مشن 3سال سے 5سال کی درمیانی مدت میں جو درآمد شدہ گاڑی فروخت کرینگے ان پر 45فیصد ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹیاں لی جائیں گی۔ 5سال سے 10سال استعمال شدہ امپورٹیڈ گاڑی فروخت کرنے والے درج ذیل ملک کے مشن کو 35فیصد ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی دینا ہو گی۔ 10سال تک امپورٹیڈ گاڑی استعمال کر کے فروخت کرنے والے درج ذیل 15ملکوں کے مشنوں کو 25فیصد ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی دینا ہو گی۔ کیٹگری ٹو کےان ملکوں کے نام یہ ہیں۔ الجزائر بوسنیا برونائی ڈنمارک ہانگ کانگ انڈنیشیاء ایرانلبنان نائیجیریا ناروے اسپین تھائی لینڈ یوکے مراکش زمبابوے۔ البتہ چین کو اسپیشل کیٹگری دیدی گئی ہے۔ 2سال کے استعمال کے بعد چینی سفارتی مشن بغیر کسی ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی کے اپنی گاڑیاں مقامی طور پر فروخت کر سکیں گے۔ کیٹگری تھری میں 43ممالک ہیں ان میں سے جو غیرملکی مشن امپورٹیڈ گاڑی کو 3سال استعمال کرنے سے قبل فروخت کریگا اس سے 100فیصد کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکس ایف بی آر وصول کرنے کا مجاز ہو گا۔ اسی طرح تین سال کے بعد ان 43ملکوں میں سے جس ملک کا سفارتی مشین گاڑی فروخت کریگا اس سے کوئی ٹیکس اور ڈیوٹی وصول نہیں ہو گی۔ کیٹگری تھری کے ان ملکوں کے نام یہ ہیں۔ افغانستان ارجنٹائن آسٹریلیا آسٹریا بحرین بلجیم برازیل بلغاریہ کینیڈا چیک ریپبلک مصر اری ٹیریایورپین کمیشنفن لینڈ جرمنی یونان (آفیشل وہیکلز) ہولی سی ہنگری انڈیا عراق اٹلی جاپاناردنکویت ماریشس میکسیکو عمان پولینڈ پرتگال قطر ریپبلک آف کوریا سعودی عرب صومالیہ جنوبی افریقہ اسٹیٹ آف فلسطین سوڈان سویڈنسوئزر لینڈ تاجکستان ٹی آر این سی (صرف آفیشل) متحدہ عرب اماراتامریکہ یمن (عارضی طور پر) وزارت خارجہ نے کیٹگری ون کیٹگری ٹو کیٹگری تھری میں ان ملکوں کی گاڑیوں پر ڈیوٹی اور ٹیکسوں کا اطلاق اسی تناسب سے کیا ہے جس تناسب سے ان ملکوں میں پاکستانی مشنوں کی گاڑیوں کی فروختگی پر ٹیکس اور ڈیوٹیز کا اطلاق کیا جاتاہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button