الیکٹرک بسوں کی کلیئرنس، سندھ ہائیکورٹ نے اپلیٹ ٹربیونل کے فیصلے کو مستردکردیا
کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ نے اپیلٹ ٹربیونل کے فیصلے کو مستردکرتے ہوئے محکمہ کسٹمزکوہدایات جاری کی ہیںکہ ماس ٹرانزٹ منصوبے کےلئے درآمدکی جانے والی الیکٹرک بسوںکی درآمدی قیمتیں کسٹمزایکٹ کی شق25کے تحت مقررکی جائے۔سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق ایکسپورٹ گڈزڈیکلریشن کے مطابق بسوں کی اصل مالیت پرڈیوٹی وٹیکسزکی وصولی کی جائے۔واضح رہے کہ میسرزکازس ماس ٹرانزٹ پرائیوٹ لمیٹڈکی جانب سے الیکٹرک بسوں کی درآمدپر قیمت کم ظاہرکرکے کروڑوں روپے مالیت کے ڈیوٹی وٹیکسز چوری کرنے کی کوشش کی گئی تھی،میسرزکازس ماس ٹرانزٹ پرائیوٹ لمیٹڈ کی جانب سے الیکٹرک بسوں کی کلیئرنس کے لئے درآمدی قیمت 45ہزارڈالر ظاہرکی جبکہ دستاویزات سے اس امرکی تصدیق ہوتی ہے کہ الیکٹرک بسوں کی اصل درآمدی مالیت 214300ڈالر ہے۔دستاویزات کے مطابق مذکورہ کمپنی ایڈجیوڈکیشن کلکٹریٹ کی جانب سے ڈیوٹی وٹیکسزکی چوری کے الزام میں 88کروڑکا جرمانہ عائد کیاگیاتاہم مذکورہ کمپنی نے الزام کو غلط قراردیتے ہوئے کسٹمزاپیلٹ ٹربیونل سے رجوع کیااورفیصلہ اپنے حق میںکرواتے ہوئے الیکٹرک بسوں کی کلیئرنس کسٹمزایکٹ کی شق81کے تحت کروائی اور16کروڑکی رقم بطور سیکورٹی کسٹمزمیں جمع کروائی گئی تاہم محکمہ کسٹمزنے کسٹمزاپلیٹ ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیااورتمام حقائق کی بنیادپر سندھ ہائیکورٹ نے کسٹمزکے حق میں فیصلے سنادیا۔واضح رہے کہ منصوبے کے تحت 10ہزارالیکٹرک بسیں درآمدکی جانی ہے جبکہ درآمدکنندہ کی جانب سے پروپیگنڈہ کیاجارہاہے کہ اس منصوبہ میں غیرملکی سرمایہ کاری کی جارہے اوریہ منصوبہ تین ارب ڈالر کا ہے لیکن حقائق سے اس برعکس ہیں منصوبہ صرف اربوں روپے کی چوری کے لئے بنایاگیاہے اس میں سندھ حکومت کے کچھ بااثرافرادبھی شامل ہیں جو پس پردہ رہ کرڈیوٹی وٹیکسزکی چوری میں ملوث ہیں۔