پلاسٹک اسکرپ کی آڑمیں چھالیہ کی اسمگلنگ
کراچی(اسٹاف رپورٹر)ماڈل کسٹمزکلکٹریٹ پورٹ قاسم نے پلاسٹک کیبل اسکرپ کی آڑمیں چھالیہ کی اسمگلنگ ناکام بناتے ہوئے ملزمان میں شامل درآمدکنندہ غلام قیصراورکلیئرنگ ایجنٹ عثمان علی کے خلاف ایف آئی آردرج کرلی ہے۔ذرائع کے مطابق میسرزپریمئرپلاسٹک ریسائیکلنگ کمپنی کی جانب سے دبئی سے پلاسٹک کیبل کوراسکرپ کا ایک کنٹینردرآمدکیاگیاجس کی کلیئرنس کے لئے کلیئرنگ ایجنٹ میسرزاحسان سنزکی جانب سے گڈزڈیکلریشن فائل کی گئی جس میں درآمدکنندہ میسرزپریمئرپلاسٹک ریسائکلنگ کمپنی کی جانب سے مہیاکئے جانے والے د ستاویزات کے مطابق 26410کلوگرام پلاسٹک کیبل اسکرپ ظاہرکیاگیاتھا تاہم ایگزامن آفیسرکی جانب بنائی جانے والی ایگزامنیشن رپورٹ میں واضح طورپر لکھاگیاہے کہ کنٹینرمیں صرف300کلوگرام پلاسٹک کیبل اسکریپ اور27470کلوگرام چھالیہ برآمدہوئی جس کی قیمت مقامی مارکیٹ میںڈھائی کروڑسے زائدبتائی گئی ہے جبکہ درآمدکنندہ کی جانب سے مذکورہ وزرن کی چھالیہ کے لئے 52لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی ہے یعنی چھالیہ کے ایک کنٹینرکی اسمگلنگ پر درآمدکنندہ کو دوکروڑکا منافع ہورہاہے جس کے وجہ سے چھالیہ کی اسمگلنگ میں روزبروزاضافہ دیکھنے میں آرہاہے۔