جعلی کمپنیوں کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ
کراچی (اسٹاف رپورٹر) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ اور ٹیکس فراڈ کا سراغ میں کامیاب، تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے ایک کیس میں پیش رفت سامنے آئی ہے جس کے مطابق ایک کمپنی کی کراچی میں ایک ہی پتہ پر چار پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیاں مختلف ڈمی ڈائریکٹرز کے ساتھ رجسٹرڈ تھیں۔ یہ جعلی اور کاغذی کمپنیاں کچھ بڑے کاروباری گروپ کو فائدہ پہنچانے کے لئے بنائی گئی تھیں جو خیبرپختوانخواکے ایک طاقتور سابق پارلیمنٹیرین کی ملکیت تھی۔ کراچی کے پتہ پر ہونے کے باوجود کمپنی ایف بی آر میں موجود چند کالی بھیڑوں کی مدد سے کارپوریٹ ٹیکس آفس اسلام آباد میں رجسٹرڈ ہوئیں جن میں میسرز پاور سروس پرائیویٹ لمیٹڈ، میسرز ٹی اینڈ ایس میٹل ورکس پرائیویٹ لمیٹڈ، میسرز ٹی اینڈ زیڈ پرائیویٹ لمیٹڈ، میسرز ایم اے کیوایم ایف انٹرپرائزز پرائیویٹ لمیٹڈ نامی کمپنیوں کو نومبر 2023ءمیں بلیک لسٹ کیا گیا تھا لیکن ان پر کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔ مذکورہ بالا چاروں کمپنیاں ملازمین کے ناموں پر رجسٹرڈ تھیں جنہیں صرف 30 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ ملتی تھی۔ یہ کمپنیاں دھات/بیٹری کے شعبے میں کام کرتی ہیں۔ جن میں کراچی، اسلام آباد، لاہور اور خیبرپختونخوا کے تاجر اور سیاستدان سرمایہ کاری کرتے تھے جو اپنا کالا دھن ان کمپنیوں میں لگا کر کروڑوں روپے کماتے تھے۔ یہ کمپنیاں صرف کاغذ پر موجود تھیں، جس کے مختلف بینکوں میں متعدد بینک اکا¶نٹس غیر رجسٹرڈ اور نان فائلرز استعمال کرتے تھے۔ ان بینکوں کے کھاتوں میں 16 ارب روپے کی رقم جمع کی گئی اور بعد ازاں اس رقم کو سفید کرنے کے لئے نکالا گیا۔ان کمپنیوں نے 10 ارب روپے کی جعلی رسیدیں بھی بنائیں۔ کالے دھن کو سفید کرنے کے لیے کچھ لوگوں کے ذریعے جمع کیے گئے فنڈز مختلف اکا¶نٹس کے ذریعے جمع تفریق کرنے کے بعد انہی لوگوں کو واپس لوٹ رہے تھے۔ ان کمپنیوں نے ان افراد سے بھی کاروباری لین دین کیا جو ان کے کاروبار سے مطابقت نہیں رکھتے تھے۔ مبینہ طور پر ایف بی آر میں درج بالا کمپنیوں کی کرپشن کی تحقیقات طاقتور حلقوں کے دباﺅ کے باعث تعطل کا شکار ہے جس کی وجہ سے اب تک کوئی مقدمہ درج نہیں ہوسکا۔