دس ہزارسے زائد ٹیکس دہندگان کو انکم ٹیکس آڈٹ کیلئے منتخب
کراچی (اسٹاف رپورٹر) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے انکم ٹیکس آڈٹ کے لئے 10441 ٹیکس پیئرز کا انتخاب کیا ہے۔ آڈٹ کے لئے ان ٹیکس پیئرز کا چناﺅ کمپیوٹر بلیٹنگ کے ذریعہ کی گئی ہے۔ اس کے لئے ایف بی آر نے 2065 کیسز سیلز ٹیکس کے لئے منتخب کئے ہیں جبکہ 27 کیسز فیڈرل ایکسائز کے تحت منتخب کئے گءے ہیں۔ ٹیکس پیئرز کے آدٹ کا چناﺅ ایک تقریب میں ہوا جس کے مہمان خصوصی وزیراعظم کے مشیر عبدالحفیظ شیخ تھے۔ مشیر خزانہ حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ حکومت کا بنیادی فلسفہ ٹیکس جمع کرنا ہے اور ہمیں اچھے انداز میں بغیر ہراساں کیے ٹیکس جمع کرنا ہے۔لاہور چیمبر میں خطاب کرتے ہوئے حفیظ شیخ نے کہا کہ ایف بی آرٹیکس نظام میں شفافیت کے لیے کوشاں ہیں، ٹیکس کےنظام کو آٹو میٹک کیا جارہاہے اور آڈٹ کے نظام کو کمپیوٹرائز کیا جارہا ہے، سیلز ٹیکس میں 1.7 فیصد کا آڈٹ کیا جائےگا جب کہ کوشش کررہے ہیں کہ کم لوگوں کا آڈٹ ہو۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا بنیادی فلسفہ ٹیکس جمع کرنا ہے، ہم چاہتے ہیں ٹیکس اس انداز میں جمع کیا جائے کہ بزنس مین کے لیے بلاوجہ کی دقتیں نہ ہوں، ہمیں اچھے انداز میں بغیر ہراساں کیے ٹیکس جمع کرنا ہے، ماضی میں شکایتیں رہیں کہ ری فنڈز نہیں دیے جارہےہیں مگر 240 ارب روپےکے ری فنڈز دیے گئے جو پچھلے سال کے مقابلے میں دگنا ہیں، 2013 سے جن ٹیکس پیئرز کے ری فنڈز رکے ہوئے ہیں انہیں فوری ادا کیے جائیں گے۔ مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ خام مال پر ٹیکسز صفر کیے گئے، مشکل حالات کے باوجو دہم نے صنعتوں کے لیے سبسڈیز برقرار رکھی، حکومت انڈسٹریز کو بجلی اور گیس پر سبسڈیز دے رہی ہے، قرضوں پر بھی سبسڈی دے رہے ہیں۔ حفیظ شیخ نے مزید کہا کہ بزنس کمیونٹی اور حکومت کو مل کر چلنا ہے، ہم ایسی پالیسیز بنائیں گے جس سے بزنس کمیونٹی کے لیے آسانیاں پیداہوں، معیشت کی بہتری کےلیے فوری اقدامات کیے گئے ہیں اور بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر اور کاروباری برادری کو مل کر چلنا ہوگا، ایف بی آر نے دو بڑے فیصلے کیے ہیں، ادارہ ٹیکسز کا نظام شفاف بنانا چاہتا ہے، ایف بی آر نے آڈٹ کا نظام خودکار کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، ٹیکس آڈٹ کو کسی افسر کے اختیار میں نہیں لا رہے۔مشیر خزانہ نے کہا کہ صاحب حیثیت لوگ ٹیکس دیں گے تو دوسروں کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلانا پڑےگا۔