محکمہ کسٹمزکا فنانس بل کے ذریعے کی جانے والی تبدیلیوں کافوری نفاذ ، ٹریڈرزکوہراساں اورکنسائمنٹس کی کلیئرنس میں تاخیر
کراچی(اسٹاف رپورٹر)محکمہ کسٹمزنے فنانس بل 2021کے ذریعے ہونے والی تبدیلیوں کووضع کئے بغیر تیزی سے نافذکرناشروع کریاہے جس کے باعث درآمدی وبرآمدی کنسائمنٹس کی کلیئرنس میں ٹریڈرزکو ہراساں کرنے اورکلیئرنس میں تاخیرہوناشروع ہوگئی ہے۔فیڈرل بورڈا ٓف ریونیونے شق28-A(i)اورشق28-A(ii)کے تحت کی جانے والی قانونی تبدیلیوں کے قواعد کو وضع کرنے کےلئے ٹریڈزرسے مذاکرات کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دیدی ہے تاہم کمیٹی کے زیراہتمام ہونے والے پہلے ویڈیوسیشن میں کراچی ،لاہور،سیالکوٹ، اورفیصل آبادچیمبرزاورکسٹمزایسوسی ایشن کے نماہندوں نے بتایاکہ کیا گیا اور بندرگاہوں پر کنسائمنٹس کی کلیئرنس میں تاخیرہوئی، آن لائن سیشن کے دوران ایکٹ کی دفعہ 156 (I) کے ذریعے کی جانے والی قانونی تبدیلیوں کے نفاذ کو مسترد کرتے ہوئے حکام سے اس تبدیلی کو واپس لینے کا مطالبہ کیاہے۔ان کا موقف ہے کہ حکام کو فنانس بل 2021 کے ذریعے کی جانے والی تبدیلیوں کے نفاذ کو روکنا چاہئے،کنسائمنٹس میں انوائس اورپیکنگ لسٹ کی غیرموجودگی پر درآمدکنندگان کو سزادینا دوست اقدام نہیں ہے اس قانون کے نفاذسے درآمدکنندگان کوبلاجوازہراساں کیاجائے گا۔ویڈیوکانفرنس میں اس بات پر زوردیاگیاکہ فنانس بل 2021 کی شق 28 (a) (i) اور شق 28 (a) (ii) کے ذریعے کی جانے والی قانونی تبدیلیوں پر عمل درآمد اس وقت تک معطل کردیا گیا تھا جب تک کہ قوانین کو حتمی شکل نہیں دی جاتی۔ تاہم کسٹم ڈپارٹمنٹ نے قواعد کے بغیر ہی اس پر عمل درآمد کیا ہے ، جس کی وجہ سے کلیئرنس میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔دریں اثناءآل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن (ایپکا) کے چیئرمین ارشد جمال نے کہا کہ کسٹمزایکٹ کی شق 25 (اے) میں کی جانے والی ترمیم کے بعد کلکٹرکو اس اختیارات حاصل ہوگئے ہیں کہ وہ کنسائمنٹس کی درآمدی قیمت کا تعین کرسکے جس کے بعد ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمزویلیوایشن کا کردارختم ہوگیاہے اوراب اس ادارے کی کوئی ضرورت نہیں رہی۔انہوں نے کہا کہ کسٹم ویلیوشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کی جانے والی 90فیصدویلیوایشن رولنگ مارکیٹ انکوائری پر مبنی ہوتی ہیں اورویلیوایشن رولنگ کے اجراءمیں ایک مافیاملوث ہوتاہے جواپنی مرضی کے مطابق ویلیوایشن رولنگ کے اجراءکرواتاہے تاکہ وہ اپنے کنسائمنٹس کی کلیئرنس انٹرنیشنل قیمتوں سے ہٹ کرانڈرانوائسنگ کے ذریعے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچاسکیں۔انہوں نے کہا کہ انڈر انوائسنگ کے خطرے کو صرف اسی صورت میں ختم کیا جاسکتا ہے ، اگر کسٹم ویلیوشن ڈپارٹمنٹ کو ختم کردیا جائے اور کنسائمنٹس کو لین دین کی قیمتوںکے مطابق کلیئر کیاجائے۔