پانچ سو سے زائد درآمدی مصنوعات کی سیلف کلیئرنس پر پابندی عائد
کراچی(اسٹاف رپورٹر)محکمہ کسٹمزنے تجارتی خسارے کو کم کرنے اورمنی لانڈرنگ کی روک تھام کے لئے15ٹیرف لائنزکے تحت درآمدکی جانے والی 500سے زائد درآمدی مصنوعات کی کلیئرنس کو کلیئرنگ ایجنٹس سے کروانالازمی قراردے دیاگیاہے اس سلسلے میں محکمہ کسٹمزکی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیاگیاہے جس پر عملدرآمد20جنوری2019سے کیاجائے گا ۔ذرائع نے بتایاکہ درآمدی کنسائمنٹس کی ادائیگیاں منی لانڈرنگ کا ایک بہت بڑاذریعہ ہے اورکچھ درآمدکنندگان کی جانب سے سیلف کلیئرنس کے تحت اپنے کنسائمنٹس کی کلیئرنس کروائی جاتی ہے اوریہ درآمدکنندگان اس کاناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے منی لانڈرنگ کررہے ہیں اس لئے محکمہ کسٹمزنے سیلف کلیئرنس پر پابندی عائد کرتے ہوئے اس امرپر زوردیاہے کنسائمنٹس کی کلیئرنس بذریعہ کلیئرنگ ایجنٹس کروائی جائے تاکہ انڈرانوائسنگ اورمس ڈیکلریشن کے بڑھتے ہوئے واقعات پر قابو پایاجاسکے ۔واضح رہے کہ سیلف کلیئرنس کی وجہ سے انڈرانوائسنگ اور مس ڈیکلریشن کے متعددکیس رونما ہوئے ہیں ان تمام واقعات کی روک تھام کے لئے مذکورہ ٹیرف لائن کے تحت درآمدکئے جانے والے کنسائمنٹس کی کلیئرنس کو کلیئرنگ ایجنٹس سے مشروط کیاگیاہے ۔ذرائع نے بتایاکہ 500سے زائد مصنوعات کی کلیئرنس کو کلیئرنگ ایجنٹس مشروط کرنے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ کلیئرنگ ایجنٹس درآمدی کنسائمنٹس کے متعلق تمام دستاویزات مہیاکرے گا اوراگردستاویزات میں کسی قسم کی کمی ہوئی تواس کی ذمہ داری کلیئرنگ ایجنٹس پر ہوگی کیونکہ کلیئرنگ ایجنٹس محکمہ کسٹمزسے لائسنس یافتہ ہیں ۔ذرائع نے مزید بتایاکہ سیلف کلیئرنس کے ذریعے چائنا سے درآمدکئے جانے والے کنسائمنٹس پر بڑے پیمانے پر انڈرانوائسنگ اورمس ڈیکلریشن کے واقعات رونماہوئے ہیں اورجس سے قومی خزانے کو تین ارب ڈالر سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑاہے تاہم اس سلسلے میں محکمہ کسٹمزکی جانب سے مزید اقدامات اٹھائے جارہے ہیں تاکہ غیر منصفانہ تجارتی عمل کو روکا جاسکے۔واضح رہے کہ اس سلسلے میں چیف کلکٹرساﺅتھ کی جانب سے پہلے ہی ایک نوٹیفکیشن جاری کیاجاچکاہے